ہوم << ہم 'خندق' والے مغلوب کیوں‎‎ - ندااسلام

ہم 'خندق' والے مغلوب کیوں‎‎ - ندااسلام

غزوہِ خندق یاد دلاتا ہے جفاکشی،اولوالعزمی،صبرواستقامت،مستقل مزاجی اور اس جہد مسلسل کی جب مسلمانوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں خندق کھود کر دفاع اسلام و تحفظ مسلمین کے لئے کفر کے متحدہ محاذ کا سامنا کیا.

عددی برتری،سازوسامان میں کئی گنا زیادہ،ایک صف بنے انواع و اقسام پر مشتمل اس لشکر کے تیور نہایت خطرناک تھے، اور ایک گروہ قلیل کے خلاف۔ جو کرداد میں اولو العزمی و بلند حوصلگی، دین پر ثابت قدمی،للہیت سے سرشار تھا۔بغض وعداوت سے بھرا ہوا تھا۔اس میں ایک عظیم درس تھا کہ مسلمان تعداد میں خواہ کتنے ہی قلیل کیوں نہ ہوں،حالات بظاہر کتنے ہی نا ساز گار کیوں نہ ہوں اسلام اور اہل اسلام کے واسطے۔ عداوت کے شعلے کتنے ہی منظم اور بلند کیوں نہ ہوں،تا ہم ایک قلیل رقبہ پر راستی پر قائم قلیل مگر متحدو منظم گروہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو سکتا ہے۔

غور طلب بات ہے کہ آج مسلمان مغلوب کیوں ہیں، جبکہ وہ اسلامی ممالک کی صورت میں ایک کثیر رقبہ کے مالک بھی ہیں،معدنی وسائل کی دولت سے مالا مال ہیں،او آئی سی کی صورت میں ایک لڑی میں اکٹھے بھی ہیں، اغیار کا مشترکہ نشانہ بھی ہیں۔یقیناً اس لئے کہ آج خندقیںں ہم نے نہیں کھودیں بلکہ ہمارے گرد کھودی گئی ہیں۔۔۔اور ہم خدا سے ڈرنے کی بجائے اپنی کج فہمیوں سے خوف کھا رہے ہیں،ہم ڈرتے ہیں اس خندق سے جو آئی ایم ایف کی صورت اغیار نے ہمارے گرد کھودی ہے۔

ہم نازک مزاج لوگ 'اقتصادی مقاطعہ' کی اس خندق سے بھی خوفزدہ ہیں جو باطل چشم زدن میں کھود ڈالنے کی دھمکی دیتا ہے۔غرض ہم ذلت کا راستہ چن چکے ہیں اس لئے حق گوئی و بے باکی کا جرم کرنے کی صورت میں باطل کی جانب سے کھدی کسی خندق میں گرنے سے ڈرتے ہیں۔ضرورت ہے کہ ماضی سے سبق لیا جائے،اور اغیار کو خندقوں کی مزید کھدائی سے روکا جائے، ہر شعبہ کے محب اسلام ماہرین کی ڈیوٹی لگا دی جائے کہ اغیار کی خندقوں میں رخنے تلاش کریں،اور مجاہدین اسلام یعنی افواج کے ذمے یہ ڈیوٹی لگا دی جائے کہ ان رخنوں سے باطل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہیں، یقیناً ابھی کچھ ایسی حساس جگہوں کو تلاش کر کے قبضے میں لینا ممکن ہے جہاں باطل خندق کھودنے میں کامیاب نہیں ہوا۔

کم و بیش ستر اسلامی ممالک غزوہِ خندق' والی کیفیت سے دوچار نہیں۔۔۔ جب ڈر تھا کہ یہ قلیل و بے سروسامان گروہ اگر شکست کھا گیا تو خدا کا نام لیوا کوئی نہیں رہے گا۔ لہٰذا ڈر کس بات کا، باطل کی خندقوں میں رخنے تلاشتے ہوئے کلمہ حق کہتے رہیئے، خندقوں پر قابض ہونے کی تدبیریں کیجیئے کہ حکومت، ٹیکنالوجی، وسائل،افرادی طاقت تو ہم بھی رکھتے ہیں۔ اور تو اور ایٹمی طاقت بھی۔اللہ تعالیٰ بزدلی کو ہم سے دور رکھے اور باطل کے واسطے خندق کھودنے والا بنائے۔۔۔۔ ا'مین

Comments

Click here to post a comment