پاکستانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے چند مخصوص طبقات اور ممالک مختلف آراء رکھتے ہیں ۔ بیش تر ممالک اسے پاکستان کا دفاعی حق سمجھتے ہوئے تسلیم کرتے ہیں۔ جبکہ بھارت ، اسرائیل اور امریکہ وغیرہ وہ ممالک ہیں جنہوں نے بارہا اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان تحفظات میں کیا صداقت ہے۔
پاکستانی ایٹمی پروگرام ، بعض آراء کے مطابق اسی کی دہائی میں تکمیل کے مراحل طے کر چکا تھا مگر اس کا علم تین چار متعلقہ ذمہ داروں کے علاوہ پوری دنیا میں کسی کو نہ تھا ۔ 1998 تک دنیا کا خیال یہی تھا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں ہی نہیں ۔ چنانچہ بھارت نے ایٹمی قوت کا مظاہرہ پاکستان پر اپنی طاقت کی دھاک بٹھانے کے لیے ہی کیا تھا ۔ یہ معاملہ تھا پاکستانی ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں برتی گئی راز داری کا۔ اور حال یہ ہے کہ آج تک، چند مخصوص انتہائی معتمد متعلقہ افسران کے علاوہ کسی کو ان ایٹمی ہتھیاروں کی درست پوزیشن اور لوکیشن کی کوئی خبر نہیں ۔
پاکستانی ایٹمی پروگرام کو خطرہ چند مواقع پر ہوا، جب اسرائیل اور بھارت نے پاکستانی ایٹمی پروگرام کو
فضائی حملہ کر کے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ یہ 80 کی دہائی کی بات ہے ، عراقی ایٹمی پروگرام کو تہس نہس کرنے کے بعد اسرائیلی افواج کا حوصلہ ہواؤں سے باتیں کر رہا تھا۔ چنانچہ بھارت اور اسرائیل نے مل جل کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنے کی سازش رچائی ، مگر ایک طرف پاکستانی ایٹمی پروگرام انتہائی خفیہ مقام پر ہے ، اور اس کی لوکیشن کو صیغہِ راز میں رکھنے کے سلسلے میں غیر معمولی احتیاط برتی گئی ہے، جبکہ دوسری طرف پاکستانی جوان اور ہواباز ہر لمحہ سرحدوں پر چاک و چوبند ہیں ، چنانچہ اسرائیلیوں کو اندازہ ہو گیا کہ صدام حسین کے عراق اور پاکستان، دونوں ایک برابر نہیں۔ دوسری طرف پاکستان کے دوستوں نے بھی پاکستان کو بروقت آگاہ کر دیا۔
اب دیکھا جائے تو اسرائیل اور بھارت ، یہ دونوں ہی امریکہ کے سایہء عاطفت میں جی رہے ہیں۔ اسرائیل کے ہر ظلم ، دھونس ، انسانیت سوز پالیسی کا واحد سرپرست امریکہ ہی تو ہے۔
چنانچہ حالیہ امریکی صدر (POTUS) جو بائیڈن کے بیان کو دیکھا جائے تو معاملہ واضح ہو جائے گا ۔ ایک انگریزی اصطلاح ہے کہ
The cettle calling the pot black
چنانچہ ، اگست 1945 میں ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کرنے والا پاکستان تو نہیں تھا ۔ ان حملوں میں لاکھوں انسان پلک جھپکتے ہی ریت کا ڈھیر بن گئے ۔
پھر افغانستان میں 15 اپریل 2017 کو ننگرہار میں 21600 پاؤنڈ وزنی یعنی ساڑھے نو ٹن کا
MOAB
(Mother of All Bombs )
یعنی GBU 43/B
برسایا تھا ، جس سے ہزارہا انسان ایک سانس کی ساعت میں بُھس بن گئے تھے۔
اور نیپام بم تو عراق اور افغانستان پر مسلسل استعمال ہوتا رہا۔ یہ عالمی سطح پر ممنوع ہتھیار نہتے لوگوں پر برسانے والا امریکہ ، کس منہ سے پاکستانی ایٹمی پروگرام کو عالمی سطح پر خطرہ قرار دے رہا ہے ؟
جبکہ پاکستان پچھلے 40 برس سے ایٹمی قوت ہونے کے باوجود عالمی امن کا سب سے بڑا عملاً داعی ہے ۔
پاکستان کے ایٹمی ہتھیار انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہیں ، بلکہ دنیا کو اگر کبھی خطرہ ہوا تو انہی دورنگی ، نام نہاد مہذب اقوام سے ہو گا جو کسی طاقتور کے مظالم کو خاموشی سے دیکھتے ہیں اور کسی کمزور کی غلطی پر فوراً ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار سنبھال لیتے ہیں ۔
تبصرہ لکھیے