ہوم << ایکس کور کا تعارف-حماد یونس

ایکس کور کا تعارف-حماد یونس

12 اکتوبر 1999 کو مارشل لاء کا عملی نفاذ کرنے والی ٹرپل ون بریگیڈ
اکتوبر ہی کے وسط میں ، 1958 میں جب اسکندر مرزا اور ایوب خان کے بیچ اقتدار کی رسہ کشی چل رہی تھی تو ایوب خان ، وزیر اعظم کی حیثیت سے مشرقی پاکستان گئے۔ اسکندر مرزا نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوج میں اپنے وفادار افسران کو حکم میں دیا کہ ایوب خان کو مغربی پاکستان لوٹتے ہی گرفتار کر لیا جائے۔ مگر اس موقع پر آرمی چیف ایوب خان کی وفادار ٹرپل ون بریگیڈ آڑے آگئی اور اس نے صدارتی دارالحکومت کا نظام سنبھال کر اسکندر مرزا سے بزور استعفیٰ لیا اور یوں بازی ایوب خان کے حق میں پلٹ گئی۔

ٹرپل ون انفنٹری بریگیڈ المعروف ٹرپل ون بریگیڈ پاک فوج کی دسویں کور (X- Corps) کا حصہ ہے، جو راولپنڈی میں ڈیوٹی پر تعینات ہے۔ X کور پاک فوج کی ان دو کورز میں سے ایک ہے جو کشمیر میں فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ٹرپل ون بریگیڈ کا قیام 1956 میں عمل میں آیا۔ یہ چھ ہزار جوانوں پر مشتمل ہے جن کی ذمہ داریوں میں ہنگامی حالات میں فعال کردار ادا کرنا، وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو حفاظتی گارڈ کی فراہمی اور غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کرنا شامل ہیں۔ مگر ٹرپل ون بریگیڈ کی وجہ شہرت اس کا پاکستان میں ہوئی فوجی بغاوتوں میں مرکزی کردار ہے۔ جی ایچ کیو راولپنڈی سے کام کرنے کی وجہ سے فوجی بغاوت کو عملی طور پر نافذ کرنے کے لیے ٹرپل ون بریگیڈ مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہے۔

12 اکتوبر 1999 میں جب نوازشریف کا تختہ پلٹا گیا تو جنرل محمود کے حکم پر ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر برگیڈیئر صلاح الدین ستی نے وزیر اعظم اور اراکین کابینہ کو وزیر اعظم ہاؤس میں نظر بند کرکے مارشل لاء کو مکمل کیا۔

ٹرپل ون بریگیڈ کے موجودہ کمانڈر بریگیڈیئر مہر عمر خان ہیں۔
ٹرپل ون بریگیڈ سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے چند معروف کمانڈر میں لیفٹیننٹ جنرل جمشید گلزار کیانی ، لیفٹیننٹ جنرل فیض علی چشتی ودیگر شامل ہیں۔
سقوطِ ڈھاکہ کے بعد جنرل یحیٰی خان سے استعفیٰ لینے والے بریگیڈیئر فرخ بخت علی بھی اسی ٹرپل ون بریگیڈ کے کمانڈر تھے ۔a