وطن عزیز پاکستان کی حصول کیلئے ہمارے بزرگوں نے بہت سی قربانیاں دی. ان کا خواہش اور امید تها کہ اپنے آئنده نسلوں کیلئے ایک ایسا خطہ زمین حاصل کریں جہاں وه آزادی اور عزت کے ساتھ ،دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارسکیں.
اسی خواہش اور امید کی بناء پر انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی،اور اس ملک کا نام پاکستان رکها یعنی پاک لوگوں کی رہنے کی جگہ.لیکن جب منزل حاصل ہوئی اور پاکستان معرض وجود میں آیا ،تو تمام مخلص لوگوں کو ایک طرف کرکے نہ صرف ان کے قربانیوں کو بهلادیا گیا بلکہ ان کی جائز حقوق بهی ان کو رشوت و سفارش کے بغیر نهیں دیتے - پنجاب کے شہر جڑانوالہ کی ایک معمروبزرگ شهری نے بتایا کہ تقسیم کے بعد جب حکومت نے مهاجرین کو زمینیں الاٹ کرنے کا پروگرام شروع کیا، تو یہاں جڑانوالہ کی پٹواری رشوت کی بغیرکسی کوزمین الاٹ نہیں کرتا.
میں یہ حالت دیکھ کر سوچ میں پڑا کہ کیا اس کیلئے ہم نے یہ ملک حاصل کیا ہے؟؟؟شروع دن سے ملک کی اقتدار ایسے مفادپرست ٹولےکی ہاتھ میں دیا گیا جو پہلے سے انگریز کی بوٹ پالش کرنے میں فخر محسوس کرتے. ان مفادپرست لوگوں نے گروه بنائیں اور رفتہ رفتہ اقتدار پراپنے پنجے مضبوط کرنے لگیں .پهرعوام کی خون چوسنے کیلئے ان گروہوں نے سیاسی پارٹیاں بنائی.ان پارٹیوں کی پیدائش نے عوام کو تقسیم کرکے ملک کی مرکزیت کو ختم کیا.اس وقت الیکشن کمیشن کے ساتهـ چارسو سے زیادہ سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں، پاکستانی عوام ان پارٹیوں میں تقسیم ہیں، وه ملک کی کامیابی کی بجائے اپنی پارٹی اور اپنی لیڈر کی کامیابی کیلئے سرتوڑ کوشش کررهے ہیں. اپنی لیڈر کی صفت اور تشہیر میں مبالغه آمیزی اور جهوٹ سے کام لیتے ہیں۔
ان کے غلطیوں پرپرده ڈالنے اور ان کو پاک و صاف ثابت کرنے کیلئے دلیل بازی کرتے ہیں- غرض کسی کو ملک وقوم کی فکرنہیں، بلکہ ہرکسی کا منتهائے سوچ وفکر ان کا لیڈراورپارٹی ہے.ایسے حالات میں ملک کس طرح ترقی کرسکتا ہے ؟ جس طرح هم نے اپنے ملک کو بے یارومددگار چهوڑ کر پارٹیوں میں لگے ہیں، بالکل اسی طرح سلوک ہم نے اپنے دین”اسلام” کیساتهـ کیا هے- پہلے اس کو چارمسلکوں اورچارسلسلوں میں تقسیم کیا.هر مسلک کا اپناامام هے اور هرسلسلے کا اپنا پیرومرشد. هر مسلک کے پیروکار اپنے امام کے خوبیاں بیان کرکے نہیں تهکتے،اور هر سلسلے کے مرید نجات کیلئے اپنے پیر کو واحدضامن سمجهتے ہیں- ان کے مسلک اور سلسلے سے باهر مسلمانوں کو گمراه اور غلط سمجتهے ہیں.
ان لوگوں کو سب سے بڑے امام اور پیر ومرشد محمدرسول اللهﷺ کی خوبیاں وصفات اوردین حنیف ”اسلام” کی فوقیت اور آفاقیت نظر نہیں آتی .پهر ان چارمسلکوں اورچارسلسلوں میں تقسیم در تقسیم کی عمل سے سینکڑوں فرقے اور گروہ معرض وجود میں آئے ہیں ۔ هرگروه اور فرقے کی کم ازکم ایک امام ،قائد،رهبر،پیرومرشد اور ان کےساتھ نائبین کی فوج ظفر موج ہوتا ہے.ایسے صورت حال میں اس عظیم وکامل انسان محمدرسول اللهﷺ کی اتباع کا کس طرح سوچا جاسکتا ہے ؟؟؟ یقیناان فرقوں کی بہتات نے ہم سے وه صحیح وسالم اورکامل وجامع دین”اسلام” مفقود کیاہے، جس کے بارے میں خالق کائنات نے فرمایا ہیں ”ورضیت لکم الاسلام دینا” میں نے آپ کیلئے اسلام کو بحیثیت دین چن لیا ہے.
اورجس کے بارے میں رسول اللهﷺ نے فرمایا ہیں ’میں آپ کو ایک ایسا روشن اور واضح دین لے کر آیا ہوں جس کی رات دن کی طرح روشن هے-” بدقسمتی سے بهت کم لوگ اس بهترین دین پر راضی،اور اس کی روشنی سے فائده حاصل کرتے ہیں.حقیقت میں ہماری تمام قوتیں اورصلاحیتیں ملک کی بجائے پارٹیوں اوردین کی بجائے فرقوں کیلئے استعمال ہورہی هے، پهر بهی ہم ملک کی ناکامی اوردین کی مغلوبیت کی شکایت کررهے ہیں.ہمیں چاہئے که ملک اور دین دونوں کے معاملے میں شخصیت پرستی، پارٹی بازی اور فرقہ واریت سے اپنے آپ کو بچائیں اور اپنے تمام اعمال، افعال اور اقوال میں اخلاص اور للہیت پیدا کریں نیکی، اصلاح اور تعمیری کاموں میں بهرپور حصہ لیں - گناه، فساد اورتخریبی کاموں کو بند کرنے کی کوشش کریں .
ہر وقت الله تعالٰی سے اپنی دعاوں میں اپنے لئے اور دوسروں کیلئے ہدایت مانگیں . رسواللهﷺ نے امت کو ہدایت مانگنے کی دعائیں بتائے ہیں.جیسے «أللّٰھُمَّ إِنّی أَسئَلُکَ الھُدٰی وَتُّقٰی وَلعَفَافَ وَلغِنٰی» رواه مسلم عن ابن مسعود « ترجمہ:-اے الله میں تجھ سے مانگتا ہوں، هدایت اور پرهیزگاری اور گناه سے بچنا اور بےپروائی . آپ ﷺ نے علیؓ کو یہ دعا مانگنے کی تاکید کی تهی »أللّٰهُمَّ اھْدِنِی وَسَدِّدْنِی« اے الله مجهے هدایت کر اور مجهے سیدھا رکھ-(مسلم)
الله تعالٰی ہمیں خود بهی هدایت نصیب فرمائے، اور دوسروں کیلئے ہدایت کا ذریعہ بهی بنادیں. آمین
تبصرہ لکھیے