اڑھائی ہزار سے زائد افغان طلباء کا تعلیمی کرئیر داو پر لگ گیا ۔ طلباء کے تعلیمی سال ضائع ہونے لگے ، بھارت میں زیر تعلیم افغان طلباء انتظار کی سولی پر لٹک گئے ۔
بھارت کی افغان دشمن پالیسی اپنے مختلف رنگ اور روپ اجاگر کرتی ہوئی کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق ، بھارت نے افغانستان کے ہزاروں طلباء کو سوا برس سے تعلیمی ویزے کی آس دلوا رکھی ہے مگر بھارتی سرکار ویزے جاری کرنے کا نام نہیں لے رہی۔
بھارت افغانستان سے دوستی اور محبت کا دعویٰ کرتا ہے اور حامد کرزئی یا اشرف غنی کے دور میں ہر اعتبار سے افغانستان میں دخل اندازی کی کوشش کرتا رہا ہے ۔ خطے میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کے لیے شاید یہ سب ملمع کاری بھارت کے لیے بہت ضروری تھی۔ مگر یہ بات تو واضح تھی کہ بھارت کبھی بھی افغانستان کا حقیقی دوست نہیں بن سکتا۔
چنانچہ جونہی امریکی دخل اندازی اور امریکہ نواز حکومت کا گزشتہ برس اگست کے وسط میں اختتام ہوا تو بھارت نے فوراً افغانستان سے یوں منہ موڑ لیا جیسے کبھی آشنائی ہی نہ تھی۔
بھارت نے پہلے مرحلے میں افغانیوں کو ویزے کا اجراء ختم کیا اور اگست 2021 سے اب تک تین سو سے کم افراد کو ویزہ جاری کیا گیا، یہ ہندو اور سکھ تھے جنہوں نے طالبان حکومت کے خلاف بلا جواز اور بے سبب پروپیگنڈہ کیا اور اسی پروپیگنڈہ کو ہوا دینے کے لیے انڈیا نے فوراً ان کو ویزے جارے کرتے ہوئے بھارت بلا لیا ۔ مگر اس کے علاوہ کسی کو ویزہ جاری نہیں کیا گیا ۔
ماضی میں افغانستان کے ہزاروں طلباء تعلیمی ویزے پر بھارت کی مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرتے تھے ۔
پھر گزشتہ برس ، کووڈ 19 کے سبب جب تعلیمی سرگرمیاں معطل ہوئیں تو 2500 سے زائد طلبہ عارضی طور پر افغانستان واپس لوٹ گئے ۔ لیکن انہوں نے تعلیمی سرگرمیوں کے احیاء کی صورت میں واپس بھارت جانا تھا ، تا کہ وہ اپنا تعلیمی سفر جاری رکھ سکیں ۔ اس ضمن میں انہوں نے اپنے تعلیمی ویزے بھی بھارتی ایمبیسی سے منظور کروا لیے تھے ۔ مگر ، جب اگست کے وسط میں امارت اسلامیہ نے افغانستان کا انتظام سنبھال لیا تو بھارت کا اصل روپ کھل کر سامنے آ گیا ۔ چنانچہ بھارت نے تمام ویزے معطل کر دیے اور طلباء جو چھٹیوں کے سلسلے میں اپنے اپنے وطن گئے تھے ، وہ سوا برس کے وہیں ویزے کے احیاء کے منتظر رہ گئے۔
2500 طلباء کا یہ قیمتی وقت انتظار میں گزر گیا ۔ اس انتظار کی قیمت کون ادا کرے گا؟؟؟
بھارتی حکومت ، اپنی واضح حکمت عملی کو بیان کرنے کی بجائے حیلوں بہانوں سے کام لیتی نظر آ رہی ہے ۔
جن طلباء کا تعلیم کا حرج ہو رہا ہے ، ان کی آواز کسی صورت بھارتی سرکار تک نہیں پہنچ رہی ، اور اگر پہنچ بھی رہی ہو تو بھارتی سرکار کو کیا فرق پڑتا ہے. افغان طلباء سراپا احتجاج ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے جگہ جگہ مظاہرے کیے ۔ طلباء نے مختلف بل بورڈز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر واضح الفاظ میں یہ درج تھا کہ تعلیم ان کا بنیادی حق ہے، بھارت ان کا تعلیمی مستقبل برباد کرنے سے باز رہے
اس سب صورتحال سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت کو افغانستان کی تعمیر و ترقی سے کوئی دلچسپی ہے نہ افغان طلباء کا تعلیمی مستقبل اسے عزیز ہے ۔ بھارت نے افغانستان کو ہمیشہ اپنے مخصوص مفادات کے تناظر میں ہی ڈیل کیا ہے جس کا اصل ہدف خطے میں اپنی چودھراہٹ کا حصول رہا ہے۔
تبصرہ لکھیے