پشاور: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے تین روز پہلے والے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر کرنے کی بات کی کیونکہ چوروں کو اس کی تقرری کا اختیار نہیں دیا جاسکتا، کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح عدالت یا فوج میرے خلاف ہوجائے۔
پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز گل پر تشدد کی وجہ سے مجسٹریٹ زیبا چوہدری کے خلاف بات کی تھی، میں عدلیہ اور تمام کورٹس کا احترام کرتا ہوں اور کبھی کسی جج کو دھمکی دینے کا سوچ نہیں سکتا۔عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کو اداروں سے لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جتنا دیوار سے لگانے کی کوشش کی جائے گی، اتنا خطرناک ہو جاؤں گا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے ایک بار پھر کہا کہ قوم تیار رہے میں حقیقی آزادی کے لیے جب آخری کال دوں گا تو سب کو آنا ہوگا، ہم مل کر ملک کو کرپٹ ٹولے اور تھری اسٹوجز سے چھٹکارا دلائی گے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کو امریکی سازش کے تحت مسلط کیا گیا اس قوم کو کمزور کرنے کے لیے انہیں حکومت میں لایا گیا ایک دن آئے گا جب کوئی پاکستانی باہر جائے گا تو لوگ اسکی تعریف کرے گا جب تک یہ چور اوپر بیٹھے ہیں ہمارے پاسپورٹ کی عزت نہیں ہو سکتی اگر یہ غیرت مند وزیر اعظم ہوتا پہلے اپنے باہر پڑے پیسے واپس لاتا اور پھر دنیا سے پیسے مانگتا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ الیکشن نہیں جیت سکتے اس لیے اب سازشیں کر رہے ہیں، مجھے نا اہل کروانے کی کوشش کر رہے ہیں، مجھے دہشت گرد قرار دے رہے ہیں انکی کوشش کہ کسی طرح پی ٹی آئی کو فوج سے لڑوا دیا جائے یہ ہمیں عدلیہ کے خلاف کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بولا کہ ’میں نے کہا تھا آرمی چیف کی سلیکشن میرٹ پر ہونی چاہیے اور یہی دنیا کا اصول ہے، میں نے یہ بھی کہا تھا نواز اور زرداری کو آرمی چیف کی تقرری نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ایک مفرور شخص کو آرمی چیف سلیکٹ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ایسے کسی کو تقرری کی اجازت ہونی چاہیے جس کا پیسہ اور اثاثے باہر ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’فوج بھی میری ملک بھی میرا، جتنی فوج مضبوط ، اتنا ملک مضبوط ہم اس ملک سے ادارے مضبوط کریں گے اگر فوج پر تنقید کرتے ہیں تو اسکی بہتری کے لیے کرتے ہیں، ہم تعمیری تنقید کرتے ہیں‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے این آر او لینے کے لیے حکومت گرائی اور 1100 ارب معاف کروائے‘۔
تبصرہ لکھیے