اسلام آباد: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ کے 23 اور بلوچستان کے 30 اضلاع ڈوبے گئے، یہ پانی مہینوں تک مشکل سے نکلے گا فی الحال فوری طور پر کہیں سے پانی نکالا جانا ممکن نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ فلیش اپیل کے بعد اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹر جولین ہارنس کے ساتھ پریس بریفنگ میں کہی۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج پاکستان فلڈ رسپانس پلان لانچ کیا گیا ہے، سیلاب سے ملک بھر میں 33 ملین لاکھ لوگ متاثر ہوئے، حکومت نے ملک بھر کے کئی اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی لگا رکھی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متاثرین کو 25 ہزار کیش ریلیف دے رہے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ملک میں جیسا سیلاب اب آیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، موسمیاتی تبدیلی کے باعث بارشوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا، پاکستان کو ان غیر معمولی حالات میں عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ اور بہت سے دوست ممالک کی موجودہ حالات میں امداد موصول ہوچکی ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ملک بھر میں 72 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، ایک ملین سے زیادہ گھر متاثر ہوئے، 2 ملین ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں، ہم نے 35 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا، مکمل تباہ ہونے والے گھروں کے لیے 5 ہزار روپے فوری دئیے جائیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارا فوکس اس وقت ریسکیو اور ریلیف پر ہے، بارش کے دوران ریسکیو اور ریلیف کا کام آہستہ تھا، سندھ کے 23، بلوچستان کے 30 اضلاع سمیت ملک کے مختلف اضلاع ڈوبے ہوئے ہیں، قبرستانوں سمیت کہاں کہاں سے پانی نکالیں، یہ پانی مہینوں تک مشکل سے نکلے گا فی الحال فوری طور پر کہیں سے پانی نکالا جانا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور معیشت پر بعد میں بات ہوسکتی ہے، سیلاب آتے ہیں تو بھاری تباہی پھیلا کر جاتے ہیں، مون سون کا لفظ مناسب نہیں بلکہ یہ تو بھاری سیلاب ہے جو اوپر سے آیا تھا، خیبر پختونخوا سے آنے والا پانی بھی سندھ میں آئے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت حکومت کی امداد کی ڈیمانڈ استعداد سے بھی بڑھ کر ہے، دوست ممالک کی مدد سے ہماری استعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، وفاقی حکومت نے کل جن فیصلوں کا اعلان کیا، یہ پرانے فیصلے ہیں، گلگت بلتستان، پنجاب سمیت جہاں جہاں مدد کی ضرورت ہوگی، وفاقی حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور سری لنکا کی آبادی سے بڑھ کر لوگ یہاں متاثر ہوئے ہیں، ہمارے ملک میں صلاحیت نہیں ہے کہ فوری طور پر خیمے تیار کرسکیں، سیلاب اور بارشوں میں کھانا پکانے کی جگہ تک نہیں تھی، اس لیے پکا ہوا کھانا فراہم کر رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کے گلے شکوے مجھ تک نہیں پہنچے، خیبرپختونخوا میں لوگ ہوائی جہاز کو ترس رہے تھے، دوسری طرف ہوائی جہاز خان صاحب کا جلسہ گاہ خشک کرنے میں لگا تھا، ہم سیاست نہیں کرنا چاہتے، کچھ لوگ جلسہ جلسہ کھیلنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ متاثرین بہت زیادہ ہیں، یہ حقیقت نہیں ہے کہ حکومت کے پاس سامان زیادہ ہے، ضرورت زیادہ ہے اور وسائل کم ہیں، ہمیں خیموں اور دوائیوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے، زیادہ امداد کی ضرورت کے باعث آج فلیش اپیل لانچ کی ہے، امداد کی ٹرانسپیرنسی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے یقینی بنائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی تک ہمارے ملک پر کورونا اور افغانستان کی صورتحال کا اثر جاری ہے، یوکرائن کی صورتحال کا بھی ہماری معیشت پر اثر ہورہا ہے، ہم تمام چیلنجز کا مقابلہ کرکے بہتر پاکستان بنائیں گے، مشکلات بہت زیادہ ہیں لیکن حکومت عوام کی امیدوں پر پورا اترے گی، سی پیک چلتا رہے گا، انفرا اسٹرکچر کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا۔
تبصرہ لکھیے