لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور انکی کابینہ کو نااہل کرنے کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کر دی۔ وزیراعظم سمیت انکی کابینہ کو نااہلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کس اختیار کے تحت وزیر اعظم کو نااہل کرسکتا ہے؟ عندلیب عباس کے وکیل نے استدعا کی کہ مجھے وقت دیا جائے۔ جسٹس شہد وحید نے ریمارکس دیے کہ آپ نے چھٹیوں میں کیس زور دیکر لگوایا ہے اس لیے مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔عندلیب عباس کا درخواست میں موقف تھا کہ شہباز شریف اور انکی کابینہ نے اشتہاری ملزمان کے ساتھ ملاقاتیں کیں، بیرون ملک میں مقیم اشتہاری ملزمان کو سرکاری راز بتائے گئے، شہباز شریف سمیت انکی کابینہ نے قانون کی خلاف وزری کی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے استدعا کی تھی کہ عدالت شہباز شریف سمیت انکی کابینہ کو نااہل کرنے کا حکم دے۔ لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ ہمارا کیس بالکل اوپن کیس ہے، ریاست کو مطلوب اشتہاریوں کے ساتھ مل کر راز ڈسکس ہوئے ۔
عندلیب عباس نے کہا کہ اب درخواست لیکر آتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ نے دستاویزات نہیں لگائیں، کبھی کہا جاتا ہے آپ نے درخواست میں دستخط نہیں کیے لیکن آپ جتنا مرضی تاخیر کرلیں ہم انکے پیچھے ہیں، پاکستان کی خودمختاری سمیت سب کچھ داؤ پر لگایا گیا۔
تبصرہ لکھیے