ہوم << پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی پیاری باتیں- محمد اکرم چوہدری

حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تم پر ماں(اور باپ)کی نافرمانی لڑکیوں کو زندہ دفن کرنا(واجب حقوق کی)ادائیگی نہ کرنا اور(دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر)دبا لینا حرام قرار دیا ہے۔ اور فضول بکواس کرنے اور کثرت سے سوال کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.” تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و محبت کا معاملہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف و نرم خوئی میں ایک جسم جیسا پاو¿ گے کہ جب اس کا کوئی ٹکڑا بھی تکلیف میں ہوتا ہے، تو سارا جسم تکلیف میں ہوتا ہے ایسا کہ نیند اڑ جاتی ہے اور جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔" سیدنا ن±عیم بن ہمارؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم سے سوال کیا کہ کون سے شہداء زیادہ فضیلت والے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ لو گ ہیں کہ جب صف میں دشمن سے ان کا مقابلہ ہوتا ہے تو وہ اپنے چہروں کو ا±ن ہی کی طرف متوجہ کر لیتے ہیں، یہاں تک کہ شہید ہو جاتے ہیں، یہ وہ لوگ جو جنت کے بلند بالا خانوں میں چلتے ہیں اور ان کا ربّ ان کی طرف ہنستا ہے، اور جب تیرا ربّ دنیا میں ہی کسی کی طرف ہنس پڑتا ہے تو اس پر کوئی حساب نہیں ہوتا۔

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا تمہارا رب کہتا ہے کہ اگر میرے بندے میری اطاعت کریں تو میں ان پر رات کو بارش نازل کروں گا، ان کے لیے دن کو سورج طلوع کروں گا اوران کو گرج کی آواز نہیں سناﺅں گا۔ پھر آپ نے فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ کے بارے میں اچھا گمان رکھنا اس کی اچھی عبادت میں سے ہے۔ تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین رسول اللہ نے مزید فرمایا اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو۔کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کریں؟ آپ نے فرمایا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ± کا کثرت سے ذکر کیا کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب مومنوں کو دوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں ایک پل پر جو جنت اور دوزخ کے درمیان ہو گا روک لیا جائے گا اور وہیں ان کے مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا۔ جو وہ دنیا میں باہم کرتے تھے۔ پھر جب پاک صاف ہو جائیں گے تو انہیں جنت میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، ان میں سے ہر شخص اپنے جنت کے گھر کو اپنے دنیا کے گھر سے بھی بہتر طور پر پہچانے گا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ(بھی)نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے(وہ یہ ہیں)جب اسے امین بنایا جائے تو(امانت میں)خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب(کسی سے)عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب(کسی سے)لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔ نبی کریم کا فرمان عالیشان ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہوں گے جن کا قیامت کے دن میں مدعی بنوں گا، ایک وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور وہ توڑ دیا، وہ شخص جس نے کسی آزاد انسان کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور وہ شخص جس نے کوئی مزدور اجرت پر رکھا، اس سے پوری طرح کام لیا، لیکن اس کی مزدوری نہیں دی۔

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبوبھی عمدہ ہے اور اس کا ذائقہ(بھی خوشگوار ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی سی ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی جبکہ اس کا ذائقہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا نیاز بو جیسی ہے اس کی خوشبو عمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن(تمے)کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ(بھی سخت)کڑوا ہے۔

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے ہوئے یہ کہتے تھے’اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید و نصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید و نصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کےلئے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ! تو مجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لئے آسان فرما، اور اے اللہ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب! تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنا لے، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنا لے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنا دے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنا دے، اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنا دے، اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت(میری دلیل)کو ثابت و ٹھوس بنا دے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنا دے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے.“

حضرت ابو ہریرؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکھٹے ہو جاو¿!میں تمھارے سامنے ایک تہائی قرآن مجید پڑھوں گا جنھوں نے جمع ہونا تھا وہ جمع ہوگئے پھر نبی اکرم باہر تشریف لائے اور آپ نے سورة ق±ل ہ±وَ اللہ َّ± اَحَدکی قراءت فرمائی ، پھر گھر میں چلے گئے تو ہم میں سے ایک سے دوسرے نے کہا: مجھے لگتاہے آپ کے پاس شاید آسمان سے کوئی اہم خبر آئی ہے جو آپ کو اندر لے گئی ہے۔ پھر نبی اکرم(دوبارہ)باہر تشریف لائے اور فرمایا: میں نے تم سے کہا تھا نا کہ میں تمھیں تہائی قرآن سناو¿ں گا ، جان لو یہ کہ(سورت)قرآن کے تیسرے حصے کے برابر ہے۔

حضرت عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ آپ کا فرمان ہے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ(پختہ کار)علماءکو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔

نبی کریم نے فرمایا.”عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو پا لے کر لے اور موت کے بعد کی زندگی کےلئے عمل کرے اور بیوقوف وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات پر لگا دے اور رحمت الٰہی کی آرزو رکھے.“امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲-اور «من دان نفس»کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا ہی میں اپنے نفس کا محاسبہ کر لے اس سے پہلے کہ قیامت کے روز اس کا محاسبہ کیا جائے۔ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم نے فرمایا.”تم میں سے کوئی شخص دنیا میں پیش آنے والی کسی مصیبت اور تکلیف کی بنا پر موت کی تمنا اور دعا نہ کرے بلکہ یوں کہے؛ ترجمہ ”اے اللہ! جب تک میرے لئے زندگی بہتر ہے، مجھے زندہ رکھ اور جب میرے لئے موت بہتر ہو تو مجھے موت دے دے۔“

حضرت ابوہریرہ اور حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.”اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلی امتوں(یہود و نصاریٰ)کو جمعے کا دن اختیار کرنے سے دور رکھا۔ یہودیوں کےلئے ہفتے کا دن مقرر ہوا اور عیسائیوں کےلئے اتوار کا دن۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں پیدا کیا تو اس نے ہمیں جمعے کا دن اختیار کرنے کی توفیق دی۔ اور عبادت کےلئے جمعہ، ہفتہ اور اتوار مقرر کر دئیے(اس لحاظ سے وہ ہم سے پیچھے ہیں)اسی طرح قیامت کے دن بھی وہ(یہود و نصاریٰ)ہم سے پیچھے ہوں گے۔

ہم دنیا میں آنے کے لحاظ سے تو سب سے بعد میں ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے اور پہلے ہوں گے۔ تمام لوگوں سے پہلے ہمارے لئے(جنت میں جانے کا)فیصلہ کیا جائے گا.“ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطاءفرمائے۔ نبی کریم کی سنتوں پر عمل کرنے، اس پیغام کو عام کرنے اور پھیلاتے رہنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ہماری غلطیوں کو معاف فرمائے۔ آمین

Comments

Click here to post a comment