اسلام آباد: پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ تینوں جماعتوں کے فارن فنڈنگ کے کیس اکٹھے سنائے جائیں، پوری دنیا میں اس قسم کے طریقے سے فارن فنڈنگ کی جاتی ہے۔
نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرض کی فوری ادائیگی کے معاملے میں امریکا کو فون کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک معاشی طور پر کمزور ہوتا جارہا ہے ورنہ آرمی چیف کا یہ کام نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا ملک کی موجوہ صورتحال میں مدد کرے گا تو کیا وہ اپنی ڈیمانڈ نہیں رکھے گا؟ مجھے خطرہ ہے کہ ملک کی سیکیورٹی کمزور ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ شروع سے کہا افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں، جب ہماری معیشت ترقی کر رہی تھی تو سازش کر کے ہماری حکومت گرائی گئی، مفتاح اسماعیل کے بیانات دیکھ لیں کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلے صحیح مشاورت نہیں ہوتی، پنجاب میں حکومتی اتحاد کی مشینری بیٹھی تھی یہ سمجھ رہے تھے ہم جیت جائیں گے، دو قسم کی سیاست ہوتی ہے ایک اپنی ذات کے لیے دوسری نظریے کے لیے، یہ الیکشن سے اس لیے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے پاکستان کی عوام بدل چکی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی عوام نے رجیم چینج کو مسترد کر دیا، مسائل کا حل ملک میں صرف انتخابات نہیں شفاف انتخابات ہیں، پاکستان کے عوام فیصلہ کریں کس کو حکومت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر آئینی شخص وزیراعلیٰ بن بیٹھا تھا پنجاب میں کوئی گورننس نہیں تھی، الیکشن نہ کرانے کی بڑی وجہ جو اقتدار میں بیٹھے ہیں ان کا خوف ہے، سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا جس کی وجہ سے معاشی عدم استحکام پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی گروتھ اوپر جا رہی تھی ملک کی ترقی کا ہر شعبہ ترقی کر رہا تھا، اب جو تباہی ہو رہی ہے ہم اس سے بچ سکتے تھے۔
تبصرہ لکھیے