ہوم << گندم کے ذخائر سے متعلق ناقص منصوبہ بندی پر وزیراعظم کا اظہار تشویش

گندم کے ذخائر سے متعلق ناقص منصوبہ بندی پر وزیراعظم کا اظہار تشویش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے گندم کے ذخائر کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ فصل تک اجرا کے ساتھ بفراسٹاک یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

ملک میں گندم کے موجودہ ذخائر، ممکنہ طلب اور درآمد کے ٹینڈرز پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ پونے 4 برس میں گندم کے ذخائر کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان جیسے زرعی ملک میں گزشتہ دورِ حکومت میں غذائی بحران آتے رہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گندم کی طلب اور ذخائر کے لیے جامع منصوبہ بندی نہ کرکے 22 کروڑ عوام کے ساتھ نا انصافی کی گئی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ گندم کی آئندہ فصل تک اجرا کے ساتھ بفر اسٹاک یقینی بنایا جائے اور گندم کی درآمد کے دوران معیار اور مقدار کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹ سے مدد لی جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گندم کی خریداری میں جس حد تک ممکن ہو، قیمت کم کروا کر ملک و قوم کا پیسہ بچایا جائے۔ اجلاس میں وفاقی وزرا مفتاح اسماعیل، سید نوید قمر، طارق بشیر چیمہ اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں حالیہ گندم کی پیداوار کا تخمینہ 26.389 ملین میٹرک ٹن لگایا گیا ہے جبکہ پچھلے سال کے 1.806 ملین میٹرک ٹن ذخائر موجود ہیں اور 30.79 ملین میٹرک ٹن کی مجموعی قومی طلب کے مقابلے کل ذخائر 28.199 ملین میٹرک ٹن ہیں۔ طلب اور ذخائر میں فرق ختم کرنے کے لیے حکومت نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ذریعے بروقت گندم کی درآمد کا فیصلہ کیا۔

فیصلے کے مطابق پہلی کھیپ کے بعد دوسرے ٹینڈر میں وزیرِ اعظم کی ہدایات کی روشنی اور حکومتی کوششوں کے نتیجے میں 300000 میٹرک ٹن پر فی میٹرک ٹن 34.54 ڈالر اور مجموعی طور پر قومی خزانے کا 1 کروڑ 3 لاکھ امریکی ڈالر بچایا گیا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کے روس کے ساتھ معاہدے کے تحت 20 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد پر پیش رفت جاری ہے جو حتمی مراحل میں ہے۔

علاوہ ازیں اجلاس کو گوادر بندرگاہ کے ذریعے گندم کی درآمد پر پیش رفت پر بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایات جاری کیں کہ گندم کی گوادر بندگاہ کے ذریعے درآمد یقینی بنانے کے لیے اقدامات جلد یقینی بنائے جائیں۔ وزیرِ اعظم نے خصوصی ہدایات جاری کیں کہ Buffer Stock متعین کرکے جلد اس پر رپورٹ پیش کی جائے۔ وزیرِ اعظم نے وزراتِ تجارت، وزارتِ فوڈ سیکورٹی اور تمام متعلقہ وزارتوں اور حکام کی ٹینڈر میں فی ٹن لاگت میں کمی کے لیے کوششوں کو سراہا۔