ہوم << میں اپنے اداروں کے خلاف جنگ کرنے نہیں نکلا، عمران خان

میں اپنے اداروں کے خلاف جنگ کرنے نہیں نکلا، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنے اداروں کے خلاف جنگ کرنے نہیں نکلا اور اداروں کو پیغام دے رہے ہیں کہ ابھی بھی وقت ہے ان مسلط کردہ چوروں سے قوم کو بچالو کہ ہم سب کے ہاتھ سے گیم نکل نہ جائے پھر اگر چاہو گے بھی تو روک نہیں سکو گے۔

پریڈ گراؤنڈ میں مہنگائی، لوڈشیڈنگ اور پیٹرول کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف احتجاجی جلسہ عوام سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا تم چاہتے ہو ہم اپنے اداروں اور عدلیہ کے خلاف کھڑے ہوجائیں لیکن جان لو کہ قوم بھی میری ہے اور پولیس بھی میری ہے، میں ایک مقصد کے لیے نکلا ہوں اور یہ کہ امپورٹڈ حکومت نامظور۔

انہوں نے کہا کہ قوم بھی اس ملک کے بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا، آصف علی زرداری کے اثاثے ملک سے باہر جبکہ نواز شریف کے بیٹے ملک سے باہر ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جب روپے کی قدر گرتی ہے تو انکی دولت میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں عمران خان نے 26 مئی کی صبح دھرنا نہ دینے کے فیصلے سے متعلق کہ کہا کہ اس دن شام کو انتشار ہونا تھا، پولیس اور رینجرز کے سامنے میری قوم نے کھڑا ہونا تھا، اگر اس وقت میں دھرنا دے دیتا تو ملک میں انتشار ہوتا جس کا ان کو فائدہ ہوتا، پولیس چھاپے نہ مارتی، شیلنگ نہ کرتی تو عوام کا سمندر اسی طرح آنا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کا اداروں کو پیغام ہے ابھی بھی وقت ہے ان چوروں سے ملک کو بچالو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے حوالے سے کہا کہ آصف علی زرداری نے صدر ہوتے ہوئے امریکا کو کہا مجھے بچالو اور حسین حقانی کے ذریعے امریکا کو پیغام بھیجا۔ خیال رہے کہ جلسے کے موقع پر اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، جلسے کی ڈیوٹی پر 2000 پولیس اہل کاروں کو تعینات کیا گیا ہے، 1500 پولیس اہلکار جلسہ گاہ کے ارد گرد تعینات ہیں اور 500 اہل کاروں کو ریڈ زون کے اندر تعینات کیا گیا۔

عمران خان کی پریڈ گراؤنڈ تک ریلی کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات . جلسے میں شرکت کے لیے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ریلی کی شکل میں شمس آباد سے پریڈ گراونڈ تک آئے جس کے لیے پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے۔

پولیس نے راولپنڈی مری روڈ پر مختلف مقامات پر ڈائیورشن لگانے کا فیصلہ کیا۔ راولپنڈی سکستھ روڈ سے اسلام آباد تک کئی رابطہ سڑکیں بند رہیں۔ مری روڈ پر چلنے والے عام ٹریفک کو متبادل راستے فراہم کیے گئے۔