ہوم << عمران خان علماء کے جھرمٹ میں ، مثبت پیش رفت سیاست میں دینی طبقے کا فعال کردار، اب تحریک انصاف کے ساتھ - محمدعاصم حفیظ

عمران خان علماء کے جھرمٹ میں ، مثبت پیش رفت سیاست میں دینی طبقے کا فعال کردار، اب تحریک انصاف کے ساتھ - محمدعاصم حفیظ

سابق وزیر اعظم عمران خان ۔ سربراہ تحریک انصاف نے آج مولانا شیرانی کی سربراہی میں علماء کے ایک بڑے وفد سے ملاقات کی ۔ جمعیت علمائے اسلام شیرانی گروپ نے جو کہ مولانا فضل الرحمٰن سے الگ ہوئے ہیں.

انہوں نے اب عمران خان کے ساتھ سیاسی اتحاد کا اعلان کیا ہے ۔ تحریک انصاف کے ساتھ علماء کرام کا اتحاد مثبت پیش رفت ہے ۔ اس سے تحریک انصاف کو سیاست میں علماء کرام ۔ مدارس ۔ دینی طبقے کے فعال کردار کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔ دراصل تحریک انصاف کے کارکن مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے اکثر دینی طبقے ۔ علمائے کرام ۔ مدارس وغیرہ سے ناراض ہی رہتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں پرویز خٹک نے تو یہ تم کہہ دیا کہ جو علماء سیاسی بات کریں گے انہیں مساجد سے نکال باہر کریں گے ۔

تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس بیان کا دفاع کیا کہ سیاست میں حصہ لینے والے اور سیاسی علماء کے ساتھ یہی سلوک کرنا چاہیے ۔آج علماء کے ایک بڑے وفد نے عمران خان سے ملاقات کی ۔ اور سیاسی اتحاد کا اعلان کیا ۔ امید ہے اب ان علماء کو مساجد سے نکال باہر نہیں کیا جائے گا ۔۔ اور تحریک انصاف کے دوست علماء کرام کے سیاست میں فعال کردار کو بھی سمجھ لیں گے ۔ بس اب تحریک انصاف کے پرجوش کارکنان سے سوال ہے کہ کیا یہ والے علماء بھی سیاسی ہیں ؟؟ ان کے بارے کیا حکم ہے ۔ کیا اصول یہ ہے کہ جو علماء ہماری حمایت کریں انہیں سیاست کا بھی حق ہے اور مساجد میں رہنے کا بھی حق ہے ۔ البتہ جو اختلاف رائے رکھے اسے مساجد سے نکال دیا جائے گا ۔

تحریک انصاف کے دوستوں سے یہی گزارش ہے کہ سیاست کریں ۔ اپنی تحریک چلائیں ۔ عوام کو قائل کریں ۔ اپنے ووٹ بڑھائیں ۔ جلسے کریں ۔ جلوس نکالیں ۔ آپ کو حق حاصل ہے ۔لیکن نفرت ۔ گالی ۔ الزامات ۔ تضحیک ۔ لڑائی جھگڑے ۔ مارکٹائی ۔ مخالفین پر حملے ۔ بدتمیزی کو فروغ نہ دیں ۔ سیاسی پارٹی بنیں نہ کہ جھگڑالو گروپ ۔امید ہے اب تحریک انصاف کے کارکنان علماء کے بارے ۔ مساجد کے بارے اور سیاست و دین کو الگ الگ رکھنے کے حوالے سے اپنی سابقہ باتوں سے کنارہ کشی اختیار کریں گے ۔ اب ان کے پاس بھی علماء موجود ہیں جو کہ مساجد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ بھی خطبے دیتے ہیں اور اپنی مذہبی حیثیت کو سیاست کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ ان سے ملاقات ان کے مذہبی قد کاٹھ اور شہرت و مقبولیت کی وجہ سے ہوئی نہ کہ کسی دینی مسئلے پر ڈسکس کرنے کے حوالے سے ۔

سیدھی اور سادہ بات یہ ہے کہ علماء کرام کا بھی سیاست پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی دوسرے شعبے کے بندوں کا ۔ اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو یہ بات اب عمران خان سے سیکھنی چاہیے ۔ عمران خان کو آنیوالی سیاست میں سیاسی حمایت چاہیے اور وہ اسی مقصد کے علمائے کرام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے ان میں سے بہت سے علماء عمران خان کے امیدوار ہوں ۔ تحریک انصاف انہیں ووٹ دے ۔ اس سے پہلے بھی ایک گروپ نے ملاقات کی تھی ۔ ان علماء کی چھوٹی بڑی جماعتیں اور گروپ تحریک انصاف کی اتحادی بن جائیں ۔ کچھ بن چکی ہیں ۔ یہ سیاست ہے اس میں کچھ بھی ممکن ہے ۔ بس کارکنان کو جذباتی موقف سے پہلے حقائق کے مطابق موقف اپنانا چاہیے