کیتھڈرل کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔ دور سے آتی گھنٹیوں کی صدا سن کر میرے اندر سائرن بجنے لگا۔ نژنی نووگورڈ کی گلیوں میں چلتے جب گھنٹیوں کی آواز سنائی دی تو میں نے سویٹا سے کہا ،
"یہ چرچ کی گھنٹیاں ہیں ناں ؟ "
"ہاں۔... قریب ہی کیتھڈرل آف سینٹ جوزف ہے، چھوٹا ہے مگر تاریخی ہے۔ آج بھی رسم و رواج کے مطابق ہر اتوار گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں۔ یہ اس بات کا اعلان ہوتا ہے کہ دعائیہ تقریب کا آغاز ہونے کو ہے۔ چرچ میں تشریف لے آئیے"۔ سویٹا نے جواب دیا۔
"اچھا۔ مجھے وہاں جانا ہے۔ اس جانب چلیں ؟"
"آہاں۔... اچھا، اگر تم چاہتے ہو تو چلو۔"ہم دونوں کیتھڈرل کی جانب چلنے لگے۔سویٹا کچھ خاموش ہوئی، یہ اس کے مزاج کے برخلاف تھا۔ کچھ دیر یونہی چلتی رہی پھر بولی.
"تم کو اندر جانا ہے تو وہاں کیمرا شاید نہیں لے جا سکتے."
"کوئی ایشو نہیں سویٹا۔ میں کیمرا اپنے بیگ میں پیک کر لیتا ہوں۔" راہ چلتے میں نے ایک دیوار کا سہارا لے کر گلے میں لٹکا کیمرا اتار کر کیمرا بیگ میں رکھ لیا۔
"اچھا سنو، یہ آرتھوڈوکس کیتھڈرل ہے۔ تم سمجھ سکتے ہو ناں ؟ مطلب آرتھوڈوکس کرسچنز سخت مذہبی ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے تم اندر داخل ہو تو بشپ تمہارے سر پر مقدس پانی کے چھینٹے پھینکے۔ " یہ کہہ کر اس نے بریک لی۔ وہ مزید کچھ کہنا چاہ رہی تھی۔ اس کے چہرے کے تاثرات سے لگنے لگا کہ وہ کچھ کہنا چاہتی ہے۔
"ہاں، تو ؟ "
"تو یہ کہ پہلے بتا رہی ہوں۔ تاکہ تم مائنڈ نہ کر جاؤ کہ یوں کیوں ہوا۔ تمہیں پتا ہے ناں کہ سخت مذہبی لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں۔" سویٹا نے بات مکمل کی۔
"ہاں ہاں۔ ...معلوم ہے، مسلمانوں میں بھی آرتھوڈوکس مسلمز ہیں۔" میں نے ہنستے ہوئے کہا۔
"آرتھوڈوکس مسلمز ؟ یہ تو میں پہلی بار سن رہی ہوں۔" اس نے قدرے حیرانی سے پوچھا.
"ہاں۔ مطلب سخت مذہبی لوگ”۔ میں نے حسب عادت مسکراتے ہوئے جواب دیا۔وہ سن کر مسکرا دی۔
کیتھڈرل سامنے آ چکا تھا۔ داخل ہونے لگے تو سویٹا نے چرچ کے باہر ایک ٹوکری میں رکھے سکارف میں سے ایک سکارف نکالا اور اپنا سر ڈھانپنے لگی۔
"اوہ، مطلب اندر جانے سے قبل سر ڈھانپنا ہوتا ہے ؟ "،میں نے اس سے پوچھا.
"ہاں ہاں۔.... تمہیں پتا ہے ناں یہ سخت مذہبی قسم کے لوگوں کا چرچ ہے۔ "سویٹا نے قہقہہ لگاتے کہا.
"تم خود بھی تو آرتھوڈوکس ہو۔ "میں نے جواب دیا.
"ہاں۔...مگرچلو چھوڑو اس بات کو، اندر چلتے ہیں."
یہ ویسا ہی دیدہ زیب چرچ تھا جیسے اکثر آرتھوڈوکس چرچز ہوا کرتے ہیں۔ اندرونی سجاوٹ شاندار تھی۔ دیواروں اور چھتوں پر یسوع اور مریم کو پینٹ کیا گیا تھا۔ شیشے رنگین، موم بتیوں کی پیلاہٹ سے بھری روشنی، آٹھ دس افراد اندر مریم کے بڑے سے مجسمے تلے بینچوں پر بیٹھے دعا میں مشغول تھے۔ ہم دونوں چلتے چلتے مریم کے مجسمے تلے کھڑے ہو گئے۔ سویٹا نے ہاتھ کے اشارے سے کراس بنایا اور آنکھیں موندے دعا کرنے لگی۔ میں یونہی سر جھکایا کھڑا رہا۔بشپ نے مجھے گھور کے دیکھا۔ قریب آیا۔ میرے جھکے ہوئے سر پر مقدس پانی کا تین بار چھڑکاؤ کیا۔ میں بُت بنا کھڑا رہا۔ پھر سویٹا پر چھڑکاؤ کیا۔بشپ کی حیرانگی دور نہ ہوئی البتہ وہ کچھ بولا نہیں۔
دو منٹ بعد سویٹا نے آنکھیں کھولیں۔ سرگوشی کے انداز میں بولی، "چلو"۔دبے پاؤں چلتے خارجی دروازے سے باہر نکلے۔ اس نے سکارف اتار کر واپس ٹوکری میں رکھا۔
" کیسا لگا چرچ اور مقدس پانی کا چھینٹا ؟" ،اس نے ہنستے ہوئے کہا.
"چرچ شاندار ہے۔ اور پانی ٹھنڈا تھا." میں نے ہنستے ہوئے جواب دیا.
"ہاہاہا۔ تم نے دعا مانگی کوئی ؟ "
"ہاں ناں، مریم میری بھی مقدس ہستی ہے۔ وہ پاک عورت تھیں۔"میں نے جواب دیا۔
"ہاں۔... اور وہ بشپ سمجھ رہا تھا کہ ہم دونوں ساتھ ساتھ ہیں مطلب کپل ہیں۔ اس واسطے اس نے تم کو میرا مرد سمجھتے ہوئے پہلے چھینٹے تم پر ڈالے بعد میں مجھ پر۔ "سویٹا نے قہقہہ بلند کیا.
"اوہ۔ تبھی وہ بھی گھور کے دیکھ رہا تھا کہ اس لڑکی کی کیا چوائس ہے۔ ہاہاہا!"
"ہاہاہا۔.... تم کو پتا ہے سخت مذہبی لوگوں کا ایک مسئلہ ہر مذہب میں مشترک ہوتا ہے۔ وہ یہ کہ مرد کو اہمیت دی جاتی ہے۔ اسے پہلے سرو کیا جاتا ہے۔"
"ہاں۔... شاید تم ٹھیک کہہ رہی ہو۔"چلتے چلتے میں نے مڑ کر دیکھا تو چرچ کا عکس گلی میں کھڑے پانیوں میں جھلک رہا تھا۔وہیں کیمرا نکالا اور تصویر لے لی۔
"اچھا ہے تم اپنی یادگاریں خود بناتے رہتے ہو۔"
سویٹا تصویر دیکھ کر بولی۔ سامنے ایک پہاڑی ڈھلوان تھی جس کے نیچے دریائے وولگا بہہ رہا تھا۔ قدم ڈھلوانی راستے کی جانب اٹھنے لگے۔
کیتھڈرل کی گھنٹیوں ، مندر کی سیڑھیوں ، مسجد کی آذان اور پہاڑی ڈھلوانی راستوں سے مجھے عشق ہے۔
تبصرہ لکھیے