الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف اراکین قومی اسمبلی کے نااہلی ریفرنسز کو مسترد کردیا۔ 20 منحرف ارکان کے خلاف نا اہلی ریفرنسز کیس کی سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کی مزید ریکارڈ دینے کی درخواست مسترد کردی گئی۔ منحرف اراکین نے پی ٹی آئی کے مزید ریکارڈ دینے کی مخالفت کی تھی۔
نور عالم خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نور عالم خان ابھی بھی پارٹی کا حصہ ہیں، اور انہوں ںے کبھی ایسا تاثر نہیں دیا کہ پارٹی چھوڑ رہا ہوں، انہوں نے پارٹی کے کچھ فیصلوں سے اختلاف کیا جو جمہوریت کا حصہ ہے، اور انہوں نے کسی اور پارلیمانی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی، نور عالم خان نے تحریک عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹ بھی کاسٹ نہیں کیا، اس لئے ان پر آرٹیکل 63 ون (اے) کا اطلاق نہیں ہوتا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کروں گا، الیکشن کمیشن فیصلے کی کاپی فراہم کرے، یہ کیس ہماری نظر میں متنازعہ ہوچکا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے منحرف اراکین قومی اسمبلی کے نااہلی ریفرنسز پر فیصلہ سنا دیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف اراکین قومی اسمبلی کے نااہلی ریفرنسز کو مسترد کردیا، اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنسز کو خارج کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے 20 منحرف ارکین قومی اسمبلی کیخلاف ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، الیکشن کمیشن نے راجہ ریاض، نورعالم خان، فرخ الطاف، احمد حسین ڈھیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، مخدوم سمیع الحسن گیلانی، مبین احمد، باسط بخاری، عامر گوپانگ، اجمل فاروق کھوسہ، ریاض مزاری جویریہ ظفر، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، عامر لیاقت حسین، عاصم نزیر،نواب شیر وسیر،افضل ڈھانڈلہ سے متعلق ریفرنس پر فیصلہ سنایا
تبصرہ لکھیے