شرمسار، گناہوں کا ڈھیر، گستاخیوں کا انبار لئے آقاﷺ کے در پر حاضری کا موقع رب تعالیٰ کا کرم خاص ہے۔ایک بدو جو پہاڑوں میں آنکھ کھولے اور پھر ایک مڈبھیڑ قوم میں پرورش پائے. ادب آداب سے عاری بدو کے احساسات بدو ہی جانتاہے. دربار رسالت میں بلک بلک کر اپنی شفاعت اور اپنی قوم کی گستاخیوں کی معافی کی منتیں کی۔ایک بدو کے پاس کیا تھا جسےپیش کرکے معافی طلب کرتا، لیکن خدائےلم یزل کی بے پنہاں مہربانیاں ہیں.
ایک عرب بدو جس نے دربار رسالت ﷺ میں اپنی فریاد رکھی،امیرالمؤمنین عمربن الخطاب رض بدو کی ادائے دعا دیکھ کر گویا ہوئے: ربا !!میری بھی یہی دعا ہے!! ایک پاکستانی بدو کو درباررسالت ﷺ پر ہوبہو عرب بدو کی دعا یاد آئی اسی دعا کو دہرایا!
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک دفعہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ ایک دیہاتی کھڑے ہیں اور کچھ دعا مانگ رہے ہیں۔ سیدنا عمر فاروق کچھ کہے بغیر دیہاتی کی طرف متوجہ ہوئے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ
مولائے کریم! یہ تیرے حبیب ہیں
میں تیرا بندہ ہوں،
اور شیطان تیرا دشمن۔
اگر میری بخشش کریں گے تو
تیرا حبیب خوش ہوگا
تیرا بندہ کامیاب ہوگا، اور
شیطان غمزدہ ہوکر رہے گا۔
اور اگر میری بخشش نہیں کریں گے تو
تیرا حبیب رنجیدہ ہوگا
تیرا غلام ہلاک ہوگا، اور
تیرا دشمن خوش ہوگا۔
تیری شان یہ نہیں ہے کہ اپنے حبیب کو ناراض، اپنے دشمن کو خوش کردو، اور اپنے بندے کو ہلاک ہونے دو۔
شرفائے عرب کے یہاں معمول ہے کہ ان کا جب کوئی عزیز فوت ہوجائے تو اس کی قبر کے پاس غلام کو آزاد کردیتے ہیں۔ تو تو عرب وعجم کا نگہبان ہے، اور تیرا حبیب ساری کائنات کا سردار۔ جب کہ میں تیرا غلام، تیرے ایک غلام کا بیٹا۔ اس لیے مجھے اپنے حبیب اور تمام کائنات کے سردار کی اس قبر کے پاس جہنم سے آزادی نصیب فرما!
سیدنا عمر کو یہ دعا بہت پسند آئی اور فورا کہنے لگے کہ یا اللہ میں بھی اسی دیہاتی کی دعا مانگ رہا ہوں، مجھے بھی اپنے حبیب اور تمام جہانوں کے سردار کی قبر کے پاس بخشش عطا فرما، آمین۔
تبصرہ لکھیے