کراچی: نسلہ ٹاور اور مکہ ٹیرس کے بعد ایک اور عمارت کی باری آگئی، سندھ ہائیکورٹ نے لیاری آگرا تاج کالونی میں 7 منزلہ عمارت کو فوری سیل کرنے اور بلڈرز شاہ نواز شاہ اور شاہ جہاں شاہ کیخلاف فوجداری کارروائی کا بھی حکم دیدیا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیے یہ کیسے ممکن ہے، غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے افسران شامل نہ ہوں، کیا کبھی محکمہ نے ایسے افسران کو نوکریوں سے نکالا؟ ایسے افسران کو تو نوکریوں سے فوری نکالیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل بینچ کے روبرو لیاری آگرا تاج کالونی میں 7 منزلہ عمارت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے لیاری آگرا تاج کالونی میں 7 منزلہ عمارت کو فوری سیل کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ثمینہ ہوٹل کے قریب واقع عمارت کو فوری سیل کریں۔ عدالت نے بلڈرز شاہ نواز شاہ اور شاہ جہاں شاہ کیخلاف کرمنل پراسیکیوشن کا بھی حکم دیدیا۔ دوران سماعت عدالت نے ایس بی سی اے حکام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے یہ کیسے ممکن ہے، غیر قانونی تعمیرات میں ایس بی سی اے افسران شامل نہ ہوں۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کیا کبھی محکمہ نے ایسے افسران کو نوکریوں سے نکالا؟ کیا آپ کے افسران کرسیوں پر رہنے کے لائق ہیں۔ ایسے افسران کو تو نوکریوں سے فوری نکالیں۔ کیا کبھی کسی افسر کیخلاف کرپشن کا کیس بنا؟ کیا یہ سب افسران شریک جرم نہیں۔ 7 منزلہ عمارت کیسے بن گئی؟ ایک علاقے میں گراؤنڈ پلس 2 کی اجازت ہو وہاں 7 منزلہ کیسے بن گئی۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے یونٹ بنا دیے گئے، یونٹس سیل بھی کر دیے گئے۔ یہ کیسے ممکن ہے آپ کے افسران کی آشیرباد کے بغیر یہ سب ممکن ہو۔ یہ سب مٹھی گرم کرنے کے معاملات ہیں۔ ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ ایسے علاقے میں فوری کارروائی ممکن نہیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس میں کہا لیاری کی حالت ایسی تعمیرات کی وجہ سے ہوئی۔ لیاری نے بڑے بڑے نام پیدا کیے۔ 40 سال پہلے لیاری ایسا نہیں تھا جو آج کرائم کا گڑھ بنا دیا گیا۔
تبصرہ لکھیے