بھری محفل میں سناٹا ہوا ہے
کہ اب تو وقت بھی روٹھا ہوا ہے
مری دھرتی کا نقشہ کس نے آخر
مسلسل خون سے لکھا ہوا ہے
کہاں سے لاوں میں پھر سے یقیں کو
گماں کا شیشہ ہی ٹوٹا ہوا ہے
مرے اشکوں میں وہ بیٹھا ہوا ہے
مرے ہر درد کا دھاگا ہوا ہے
دیا گر زیست کا جل بھی رہا ہے
دیا دل کا تو پر بجھنے لگا ہے
مرے بچوں پہ کر رحمت خدایا
زمانہ خون سے لتھڑا ہوا ہے
تبصرہ لکھیے