ہوم << غیبت ہے بڑی چیز...سعد اللہ جان برق

غیبت ہے بڑی چیز...سعد اللہ جان برق

m-bathak.com-1421245693sadullah-jan-barq
مرشد نے کہا ہے کہ
ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
لیکن مرشد کی مجبوری تو بہت چھوٹی تھی یہاں ہم جن ’’مجبوریوں‘‘ کا ذکر کرنا چاہتے ہیں، وہ بہت بڑی بھی ہیں اور بہت زیادہ بھی ہیں۔ ہمارے اردگرد اتنی ساری اور اتنی بڑی بڑی ’’مجبوریاں‘‘ ہیں کہ جی تو چاہتا ہے کہ کرائے پر کسی سے کوئی کلاشنکوف لے کر ان سب کا قلع قمع کر ڈالیں لیکن مجبوری پہ مجبوری یہ ہے کہ ہم ان مجبوریوں کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے، مثال کے طور پر ہمارے لیڈروں، وزیروں اور اس طرح کی دیگر مجبوریوں کو دیکھے کس کا جی نہیں چاہے گا کہ ان کا علاج بذریعہ کلاشنکوف کر ڈالیں لیکن نہیں کر سکتے چاہے کلاشنکوف مع ایک پیٹی کارتوسوں کے مفت ہی کیوں نہ مل جائے، کیونکہ ان کے بغیر گزارہ بھی تو نہیں ہوتا ہے آخر پھر کون ہے جو مسائل حل کرے گا پھر اس حل کے پیٹ سے دس بارہ مسائل اور نکال کر ان کو حل کرے گا اور ان حلوں کو انڈوں پر بٹھا کر مسائل کا پولٹری فارم چلائے گا۔
یہ محض ہم نے ایک مثال دی ہے ورنہ آج کا ہمارا موضوع یہ مسائل نہیں بلکہ کچھ اور ایسی ناپسندیدہ چیزیں ہیں جو بری ہیں بلکہ بہت ہی بری ہیں اتنی بری کہ دنیا کے کسی بھی مذہب کی کتاب اٹھایئے ان کو سب نے متفقہ طور پر برا ہی کہا ہے لیکن اس کے باوجود ہم ان کے بغیر ایک پل بھی زندہ نہیں رہ سکتے، یوں کہئے کہ یہ پانی ہے اور ہم مچھلیاں اور ان کے بغیر ہمارا حال بھی ویسا ہی ہو گا جیسا کہ بن پانی کے مچھلی کا ہوتا ہے، مچھلی جل کی رانی ہے جیون اس کا پانی ہے، ٹھیک اسی طرح انسان اس دنیا کا حکمران ہے کہ ان ناپسندیدہ چیزوں کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے، ان چیزوں میں سے ایک منافقت کا ذکر تو ہم نے کیا بھی ہے کہ ساری دنیا کی ساری کتابیں سارے مذاہب سارے نظریئے سارے عقیدے اور اخلاقیات اس کی برائی سے بھرے پڑے ہیں لیکن کوئی اس کے بغیر صرف ایک دن جی کر دکھا دے تو ہم اسے اپنی طرف سے نوبل پرائز کا حق دار قرار دیں، ایسے بے شمار لوگ آپ کو ملیں گے جو منافقت کی برائیاں کریں گے لیکن وہ اسی وقت بھی منافقت کر رہے ہوتے ہیں، دوسری چیز غیبت ہے۔
زباں پہ بارے خدایا یہ کس کا نام آیا
کہ میرے نطق نے بوسے مری زبان کے لیے
اس کے گناہ کم ہوتے ہیں اس لیے یہ لوگ ایسے ایسے کام کرتے رہتے ہیں کہ ان کی زیادہ سے زیادہ غیبت کی جائے ذرا حساب لگا کر دیکھئے اگر بیس کروڑ لوگوں میں سے آدھے بلکہ چوتھائی بھی ان کی غیبت کریں گے یعنی ان کے سچے کرتوتوں کا ذکر کریں گے اور اس حساب سے ان کے گناہ کم ہوتے چلے جائیں گے تو یہ تو بالکل ہی ڈرائی کلین ہو جائیں گے۔، اب کہیں جا کر بات ہمیں سمجھ میں آ گئی کہ یہ لوگ دن رات کیوں قابل ’’غیبت‘‘ حرکات میں مصروف رہتے ہیں مطلب یہ کہ بے چاروں کی نیت بری نہیں ہے یہ چوری چکاری، مارا ماری اور مکاری و اداکاری یہ لوگ صرف اور صرف اپنی غیبت کروانے اور گناہ کم کروانے کے لیے کرتے رہتے ہیں، ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو ہمارے یہ لیڈر وزیر مشیر اور امیر و کبیر فرقہ ملامتیہ کے ملامتی صوفی ہیں، فرقہ ملامتیہ کے صوفی جان بوجھ کر ایسے کام کرتے ہیں کہ جو بظاہر برے ہوتے ہیں اور لوگ جنھیں دیکھ کر لعنت ملامت کریں۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ اتنی بڑی راز اور معرفت کی بات ان لوگوں کو پتہ کیسے چلی کہ چن چن کر ایسے کام کرو جن سے لوگ تمہاری غیبت کریں اور تمہارے سارے پاپ دھلتے چلے جائیں، کیا یہ لوگ خود اتنے اہل معرفت ہیں؟ لیکن یہ بات گلے سے نہیں اترتی ضرور کسی صاحب قال و حال نے ان کو یہ راز نہاں بتایا ہو گا اور ایسا شبہ ہمیں صرف ایک شخص پر ہوتا ہے کیونکہ وہ خود نہ صرف عالم ابن عالم یا عالم آن لائن ہیں بلکہ خود بھی ’’فرقہ ملامتیہ‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں نام تو ہم ان کا آپ کو نہیں بتا سکتے کیونکہ یہ غیبت میں آتا ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کے گناہ کم ہوں، صرف یہ ہی بات نہیں ہے بلکہ بعض علماء نے بتایا ہے کہ غیبت کرنے والے کے نیک اعمال اس شخص کے کھاتے میں جا کر جمع ہو جاتے ہیں جس کی غیبت کی جا رہی ہو اور ہمارے پاس نیک اعمال ہیں ہی کتنے جو غیبت کر کے کسی اور کے کھاتے میں جمع کرائیں۔
لیکن نام بتانے کی ضرورت ہے بھی نہیں کیوں کہ ان کی پہچان کے لیے ان کے کام ہی کافی ہیں یہاں ایک اور بات بھی صاف ہو گئی ہے اکثر لوگ کہتے ہیں بلکہ غیبت کرتے ہیں کہ آں جناب ہمیشہ اہل اقتدار کے ہم مشرب و ہمنوا و ہم پیالہ کیوں رہتے ہیں اس ضمن میں لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں بناتے ہیں یعنی غیبت کرتے ہیں ظاہر ہے کہ اس طرح ان کے گناہ بڑی تیز رفتاری سے کم ہوتے ہیں اور وہ اس سے بھی زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ ’’قابل غیبت‘‘ حرکات کرتے رہتے ہیں، خلاصہ اس ساری بحث کا یہ ہوا کہ ہمارے لیڈر وزیر مشیر کبیر و سفیر وغیرہ اصل میں نہ برے ہیں نہ چور ہیں نہ ڈاکو ہیں نہ لٹیرے ہیں نہ جھوٹے ہیں نہ منافق ہیں بے چارے صرف علامتی صوفی ہیں اور جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ کسی بری نیت سے نہیں کرتے صرف اپنی غیبت کروانے اور اپنے گناہ کم کروانے کا مقصد عظیم رکھتے ہیں
پیتا ہوں اسی واسطے جل جائے جوانی
واللہ کسی شوق کے مارے نہیں پیتا
اب یہ نسخہ عظیم بلکہ نسخہ کیمیا جس پیر و مرشد نے ان کو بتایا ہے جو ’’فرقہ ملامتیہ‘‘ کے فی الحال سب سے بڑے نام لیوا ہیں ذرا ان کا تصور کیجیے کہ وہ خود کیا ہوں گے ان کے سارے گناہ تو یوں دھل گئے ہوں گے جس طرح احتساب والے اپنی مشہور واشنگ مشین میں ڈال کر اپنا خاص ڈیٹرجنٹ ڈال کر چوروں کو صاف و شفاف کر کے دوبارہ نئے جیسا بنا کر ’’عہدوں‘‘ کے لیے قابل بناتے ہیں۔
ہم نے سوچا تھا کہ عوام سے اپیل کر کے گزارش کریں گے کہ ان لوگوں کی غیبت کرنا چھوڑ دیں لیکن یہ کام خاصا مشکل ہے اتنے زیادہ لوگوں کو سمجھانا ممکن ہی نہیں ورنہ اگر ایسا ہو جائے یعنی عوام ان کی غیبت چھوڑ دیں تو شاید یہ بھی ’’اپنا کام‘‘ چھوڑ دیں کیوں کہ گناہ چوری چکاری، کرپشن اور لوٹ مار تو یہ لوگ صرف اپنی غیبت کروانے کے لیے کرتے ہیں اور اگر غیبت ہی نہ رہے یعنی گناہ دھلنے کا سلسلہ ہی ختم ہو جائے تو ممکن ہے کہ ۔۔۔۔ لیکن ایسا عملاً ممکن نہیں ہے کیوں کہ فرقہ ملامتیہ کے پیر و مرشد ابھی حیات ہیں اور مصروف حرکات بھی ہیں ہاں اتنا تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ غیبت بری چیز ہے لیکن نقار خانے میں طوطے کی آواز سنے گا کون؟
غیبت ہے بڑی چیز جہاں تگ و دو میں

Comments

Click here to post a comment