کچھ عرصہ پہلے دلیل پر میرے ایک دوست نے پاکستان میں کھیلوں کی زبوں حالی کا ذکر کیا تھا اور اس میں خصوصا ہاکی کے کھیل کی بربادی پر اپنا فوکس مرکوز کیا تھا۔ پڑھ کر بہت دکھ ہوا تھا، کہ "نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ پاکستان جو کبھی ورلڈ چیمپئن اور اولمپک چیمپئن تھا، 2016 کے ریواولمپکس میں شامل ہی نہیں"۔ لیکن معمول کے مطابق یہ سوچ کر دل کو تسلی دی کہ کوئی بات نہیں ایسا ہوتا رہتا ہے ہر کھیل میں ٹیم پر برا وقت چل رہا ہوتا ہے، اور امید ہے کہ اگلے مہینے کے ایشئین چمپئینز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم جیت کر ہی آئیگی۔ لیکن کل کا میچ دیکھ کر بچی کچھی تسلی کیلئے بھی جگہ نہیں رہی، پاکستانی ٹیم میچ ہارے تو ہاری لیکن وہ بھی فائنل۔ اب فائنل ہارنے کا دکھ تو ہوتا ہی ہے، لیکن بہ مثل جلتی پہ تیل چھڑکنے کے، فائنل ہارے بھی تو بھارت سے۔ بھارت نے پاکستان کو ایک سنسنی خیز میچ میں 3-2 سے شکست دے کر 5 سال بعد دوبارہ ایشین چیمپئنز ٹرافی جیت لی ۔ خوب دل میں برا بھلا کہا اور ایک برا خواب سمجھ کر، معمول کے مطابق، بھولنے کی کوشش میں لگ گیا۔ ویسے بھی آجکل ہم بحیثیت قوم بھولنے کے عادی ہو چکے ہیں، کوئی بھی واقعہ ناگوار گزرے تو جھٹ سے کوئی نیا ڈرامہ دیکھنا شروع کردیتے ہیں، سو میں بھی عمران خان اور نواز شریف کےحالیہ چالو ڈرامے میں مشغول ہو گیا۔لگتا ہے جلدی ہم سب شارٹ ٹرم میموری لاس کے بیماری میں مبتلا ہو جائینگے اور پوری قوم خوش وخرم زندگی گزارینگے۔
لیکن ابھی اس بیماری میں پوری طرح غرق ہوئے نہیں ہیں، لہذہ اس میچ کے کچھ جھلکیاں ابھی بھی ذہن میں تازہ ہیں۔ اب ظاہری بات ہے پاکستان کا فائنل میچ ہو اور وہ بھی بھارت کے ساتھ کہاں اتنی جلدی بھلایا جا سکتا، بھلے جیت ہار کسی کی بھی ہو لیکن ایسا میچ دیکھنے کیلئے پوری دنیا کے ناظرین اوتاولے بیٹھے رہتے ہیں۔ بھارت پاکستان میچ کی ایک شان ہوتی ہے اور ملائیشیا کے شہر کوانٹن کے میدان میں یہ میچ بھی اس شان میں کھیلا گیا۔ پہلے 15 منٹ میں برابر، دوسرے 15 منٹ میں بھارت، تیسرے 15 منٹ میں پاکستان کا پلڑا بھاری رہا۔ میچ کا سب سے پہلا حملہ ہندوستان نے ہی کیا جسجيت کے شاٹ سے ایک عذب کا کارنر بیکار جانے کے بعد روپندر پال سنگھ نے پنالٹی کارنر سے ایسی گولی داغی کہ کسی کے پاس ہلنے تک کا موقع نہیں ملا. میچ میں بھارت کی جانب سے 18 ویں منٹ میں روپندرپال سنگھ نے گول کرکے برتری دلادی جبکہ 5 منٹ بعد رمندیپ کے پاس کو یوسف عفان نے گول کرکے برتری کو دوگنا کرتے ہوئے 23 ویں منٹ میں 2-0 کر دیا ۔ اور ٹھیک 3 منٹ بعد پاکستان کی جانب سے محمدعلیم بلال نے اسکور کر معاملہ 2-1 پر لا کر کھڑا کر دیا جبکہ شان علی نے 38 ویں منٹ میں گول کرکے مقابلہ کو 2-2 سے برابر کردیا۔لگ رہا تھا کہ میچ شوٹ آؤٹ میں جائے گا، کیونکہ بھارت اور پاکستان میچ کسی بھی وقت تبدیل کرنے کے لئے مشہور ہیں اور چاہیں دونوں ٹیموں کو ایک دوسرے سے مسلسل کھیلنے کا موقع نہ ملے لیکن آپس میں کس طرح کھیلنے یہ نہیں بھولتیں، سو دھڑکنیں تیز اور امقبلہ سخت ہوا جا رہا تھا۔ آخری 8 منٹ میں پاکستان نے زوردار حملے کئے، ایک پنالٹی کارنر بھی ملا لیکن پاکستان کے کھلاڑی گیند کو پنالٹی کارنر کے لئے سٹاپ ہی نہ کر پائے۔ تب میچ میں 6 منٹ باقی تھے،سکور 2-2 تھا فائنل هوٹر سے کوئی 6منٹ پہلے اكاشديپ کو 25 گز کے پاس گیند ملی، گیند کو پاکستان کے دائرے میں کھڑےکھلاڑی تھیماما کو تھمایا جسکے سامنے کوئی نہیں تھا اور اس طرح اس نے چوتھے کوارٹرمیں فیلڈگول کرکے اپنی ٹیم کو برتری دلائی،پاکستانی ٹیم نے آخری وقت تک خوب مقابلہ کیا لیکن میچ برابر کرنے یا جیتنے میں ناکام رہے، پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہا ہےاسطرح بھارت نے برتری برقرار رکھی اور پانچ سال بعددوسری دفعہ ٹرافی کے حقدار بن گئے۔ یاد رہے کہ 2011 میں بھی بھارت نے پاکستان کو شوٹ آؤٹ میں شکست دے کر ایشین چیمپینز کا خطاب جیتا تھا جس کے بعد پاکستان گزشتہ 2 بار سے مسلسل یہ ٹرافی جیت رہا تھا۔ پاکستان انڈیا کا آپس میں لگا رہتا ہے کہ جو لیگ راؤنڈ میں جیت جاتی ہے وہ ناک آؤٹ میں ہارنے والی سے ہار جاتی ہے۔ بھارت نے اب کی بار اس روایت کو توڑ کر لیگ اور ناک آوٹ دونوں میچ 3-2 سے جیتے۔ویسے پاک بھارت میچ میں 1-2 رف ٹےكل ضرور ہوتے ہیں لیکن اس میچ میں دونوں ٹیمیں کھیل سمجھ بھوج کےساتھ کھیلی۔ میچ دیکھ کر اپنے دوست کے گوش گزار کرتا جاوں کہ انکا تجزیہ ہرگز غلط نہیں اور ہماری ٹیم مینیجمنٹ جتنی بھی بری کارکردگی دے، لیکن جسطرح پاکستانی کھلاڑیوں نے ڈٹ کر ہندوستانی کھلاڑیوں کا مقابلہ کیا وہ بھہ قابل ستائش ہے۔ گر چہ میچ پاکستان نہیں جیت سکا اور ٹرافی بھی ہاتھ سے گئی لیکن ایک اچھا کھیل دیکھنے کو ملا، جس سے دل کو آیندہ میچز دیکھنے کو تسلی ہے، بقول غالب کے
ہم کو معلوم ہے جنّت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
تبصرہ لکھیے