ارے دیکھو تو اس کی آنیاں جانیاں
ہونہہ کیسے ہم پہ کرتا ہے حکمرانیاں
سارا سال منڈلاتا ہے اس کے آنے کا ڈر
جب آگیا تو اپنا حواس کھونے کا ڈر
جب گزر گیا تو اس کی تباہ کاریوں کا ڈر
ڈر ڈر کے جینا بھی بھلا کیا جینا ہوا
مر مر کے جینا بھی بھلا کیا جینا ہوا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پراف تو رہتا ہے آخر کن ہواوں میں
تیرے علاوہ ڈر اور بھی ملے کالج کی فضاوں میں
کبھی سب سٹیج کی لٹکتی تلوار
تو کبھی سٹیج کا ہے ڈرامہ
کہیں ٹیسٹ کی مشق ہے جاری
تو کہیں وائیوا میں دل جلانا
کبھی نت نئے نتائج کی فکر
تو کہیں اٹینڈنس کے مسائل
گم صم سا کھڑا ہے معصوم بچہ بےچارہ
تیرے علاوہ نہیں پاس اسکے کوئی چارہ
تیری اس پے مجھ کو راس نہیں
تیرے وواس مجھ سے ہوتے پاس نہیں
تجھے جستجو ئےخوب سے خوب تر
میری دل سے نکلے صدائے ففٹی ففٹی
ان لمبے رستوں میں اب تو میرا ہمسفر
دور کر ناراضی ،کر کچھ کرم کی نظر
اے میرے پراف ۔۔۔
مٹا دے تو اپنا خوف
نہ کر من مانیاں ۔۔۔۔۔
ہمیں بھی دے کچھ آسانیاں
پراف کہانی - عائشہ افق

تبصرہ لکھیے