عدالت میں پانامہ لیکس کے تناظر میں کرپشن کے خلاف کیس چل پڑا ہے. حکومت کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا گیا ہے. اس سے پہلے کے سیاسی حالات انتہائی کشیدہ رہے. عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی اور سب کچھ بند کردینے کے عزم کے ساتھ دھرنے کی تیاریوں اور حکومت لاٹھی چارج تشدد اور گرفتاریوں میں مشغول رہی. عمران خان نے ایک نجی چینل کے ساتھ ٹاک شو میں واضح کیا تھا کہ یکم نومبر کو تحقیقات میں پیش رفت اور مثبت عدالتی فیصلے کے باوجود دھرنا ہر حال میں ہوگا چاہے کوئی آسمان گر پڑے لیکن اچانک فیصلے کے بعد عمران خان نے دھرنا مؤخر کرکے یوم تشکر کا اعلان کیا. اس سے پہلے کئی جماعتوں کی عمران خان نے دھرنے کے حوالے سے کئی پارٹیوں کی حمایت بھی حاصل کر لی تھی لیکن سب کا شکوہ ہے کہ عمران خان نے فیصلہ کرتے وقت ان کو اہمیت نہیں دی جو کہ بالکل بجا شکوہ ہے. یہی کام اگر کوئی حمایت کرنے والی پارٹی بغیر کسی مشاورت کے کرتی تو عمران خان سمیت ان کی سوشل میڈیا ٹیم ان کو منافق کا سرٹیفکیٹ دینے کے لیے سرگرم عمل ہو جاتی.
تحریک انصاف اپنے رویے، معاملات اور فیصلوں میں سب کچھ جائز سمجھتی ہے لیکن خود اس سے کئی زیادہ چھوٹے درجے کے حوالوں کے ساتھ دوسروں پر منافقت اور سودے بازی کا الزام ڈال دیتے ہیں. یہ فیصلہ تو وقت کرے گا کہ دھرنے کا اعلان کرنا اور مؤخر کرنا دونوں میں سے کون سا بہتر فیصلہ تھا، اور کس فیصلے نے نے عوامی سطح پر کوئی نقصان دیا ہے کیونکہ کارکن سطح پر مخالفت کے باوجود پارٹی کی حمایت میں کوئی کمی نظر نہیں آ رہی. لیکن اب عدالت جلد پانامہ لیکس کے کیس کو جلد از جلد نمٹانے کی خواہش مند نظر آ رہی ہے. لیکن واضح رہے کہ عدلیہ کی معاملات تک رسائی بھی محدود حد تک ہے، باقی کام گورنمنٹ اور ان کے نمائندوں کا ہوتا ہے جس کا اختیار خود ملزم کے پاس ہے، اس صورتحال میں عدلیہ کیسے بروقت اور بہتر فیصلہ کر سکتی ہے، یہ آئندہ چند دنوں کی سماعت میں اندازہ ہو جائے گا.
تبصرہ لکھیے