ہوم << عمران خان کے احتجاج کے خلاف بیانیہ کی حقیقت - معین وڑائچ

عمران خان کے احتجاج کے خلاف بیانیہ کی حقیقت - معین وڑائچ

عمران خان اور تحریک انصاف کے احتجاج کے خلاف دو قسم کے بیانیہ گھڑے گئے ہیں
1۔ سسٹم کو خطرہ
2۔ سی پیک کے خلاف سازش
ان دونوں دلیلوں کو لے کر عمران خان کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ کرپشن کہ خلاف بولے نہ احتجاج کرے کیونکہ اس سے جعلی ووٹوں سے آئی جموریت کو خطرہ ہوگا اور سی پیک والی انویسٹمنٹ ختم ہوجائے گی۔
پہلی بات ہے سسٹم کو خطرہ
دنیا میں جموریت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہر انسان کو آزادی ہے کہ وہ حکومت کہ کسی بھی فعل کہ خلاف احتجاج کرسکے اگر کوئی حکومت غیر قانونی کام کرے تو اُن کو عدالت سزا دے سکے نیب اور دوسرے اینٹی کرپشن اور ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے اُس غیر قانونی کام کی تفتیش کریں اور عدلیہ سے سزا دلوائیں تاکہ جزا اور سزا کے قانون کی بدولت حکومت کوئی بھی ایسا کام نہ کرے جو قانون کے خلاف ہو اور اپوزیشن کا مقصد ہوتا ہے کہ نشاندہی کرے تاکہ ادارے نوٹس لے سکیں ۔
فرض کریں پاکستان میں جموریت ہے اور یہ سب نہیں ہونے دیا جاتا تو کیا کیا جائے ؟
لوگ کہتے ہیں نظام کو چلنے دیا جائے اسی طریقہ سے بہتری آئے گی ۔
سوال یہ ہے کہ اگر ملک میں کرپشن وزیراعظم کرے گا تو کون سا ادارہ ایسا ہوگا کہ وہ کرپشن روکنے کی بجائے کرپشن خود نہ کرے ؟ جب کرپشن کو برداشت کیا جائے گا تو پھر دل کھل جاتا ہے پھر ہر بندہ چوری ہی کرتا ہے روکتا نہیں اور افریقی ممالک ہمارے سامنے ہیں کرپشن عوام سے لے کر رہنماؤں تک کو دیمک کی طرح کھا گئی اور وہ مُلک روٹی کہ ایک ایک نوالے کو ترستے ہیں چائنا کی مثال دی جاتی ہے کہ وہاں سسٹم چلتا رہا اور ترقی ہوئی
جی نہیں سرکار
وہاں سسٹم چلنے سے پہلے کرپشن میں ملوث وزیروں سے لے کہ عوام تک کو پھانسی کہ پھندوں سے لٹکایا گیا ۔دنیا میں جرم روکنے ک طریقہ جرم برداشت کرنا نہیں بلکہ جزا اور سزا کا نفاذ ہے۔
آگے آ جائیں سی پیک پر
سی پیک مشرف دور سے شروع ہوا، گوادر مشرف دور میں بننی شروع ہوئی، ایسے معاہدے ریاست سے ہوتے ہیں نہ کہ حکومت سے... حکومت کوئی بھی ہو وہ چلتے رہتے ہیں.
سی پیک کا پاکستان کو فائدہ کب ہوگا؟ جب کرپشن نہیں ہوگی۔
مصر کی نہر سویز پروجیکٹ کی مثال لے لیں، وہ اربوں ڈالر سالانہ اُس راہداری سے کماتا ہے لیکن مصریوں کی حالت جوں کی تُوں ہے، کیوں؟ کیوں کہ کرپشن کا جن سر چڑھ کہ بول رہا ہے اور اربوں ڈالر یا تو باہر کہ بینکوں میں منتقل ہوجاتے ہیں یا مصر کہ اندر ہی کرپشن کا پیسہ چھپا دیا جاتا ہے۔
دنیا کا ایک قانون ہے کہ اگر آپ جزا اور سزا کا قانون نافذ نہیں کرتے تو چوری رکتی نہیں بلکہ بڑھتی ہے۔افریقی ممالک ایسے ہیں کہ وہاں ہیرے نکلتے ہیں لیکن کرپشن نے جڑ کاٹ کہ رکھی ہوئی ہے کیوں کہ عوام برداشت کرتی ہے اور لیڈر کھربوں پتی ہیں ۔یہ غلط فہمی ہے کہ جزا اور سزا کی بجائے برداشت کرو پچاس ساٹھ سال بعد سب ٹھیک ہوجاتا ہے ۔حرام کا پیسہ تباہی لاتا ہے خوش حالی نہیں ۔عوام کی اخلاقی حالت اس قدر نہ گرا ئیں کہ وہ یہ سمجھیں کہ جب وزیراعظم چور ہے تو ہم نے چوری کر کے کونسا پاپ کیا اور کون سی قیامت آگئی ۔اخلاقی بے حسی سے ترقی نہیں ہوتی لکھ لیں۔

Comments

Click here to post a comment