ہماری سردیاں گرم علاقوں میں رہنے والوں کی سردیوں سے کافی الگ ہوتی ہیں۔ انہیں انجوئے کرنے کا طریقہ بھی فرق ہے۔ ہم یہاں دھوپ میں بیٹھ کے کینو اور مونگ پھلیاں نہیں کھا پاتے لیکن کبھی موسم بہتر ہو تو سنو مین بنا لیتے ہیں۔ گھر کے اندر کی ساری زندگی انگیٹھی کے آگے سمٹ آتی ہے۔ وہیں کمپیوٹر، کتابیں، جائے نماز۔۔ اکثر کھانا بھی وہیں فلور کشن پر بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ صبح سویرے frothy milk coffee کے مگ سے دونوں ہاتھ سینکتے ہوئے کھڑکی سے باہر نرم روئی جیسی برف زمین کی آغوش میں جاتے دیکھنا بھی کافی مسحور کن ہے۔
سردیوں کو انجوائے کرنے کے لیے میری وجہ بہرحال کچھ اور ہے۔ بات کچھ یوں ہے کہ نومبر، دسمبر، جنوری اور فروری کے مہینوں میں دن بہت چھوٹا ہوتا ہے۔ جیسے آج کل فجر اور مغرب میں صرف بارہ گھنٹے کا فرق ہے اور آنے والے دنوں میں وہ مزید کم ہو کر ساڑھے دس گھنٹے تک جائے گا۔ فجر کا ٹائم آجکل 6:15 ہے۔ ایسے میں دو کام کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
1- تہجد پڑھنا
2- روزے رکھنا
اس پوسٹ کا مقصد سب کو ترغیب دلانا بھی ہے اور یاددہانی کروانا بھی۔ جو نفلی روزے رکھنا چاہیں انکے لئے بھی آسانی ہے لیکن ہم خواتین کے لیے تو یہ تمام روزوں کی قضا پوری کرنے کا بہترین وقت ہے۔ ایک خاتون جنکی عمر کوئی 40 سال کے لگ بھگ ہے، انہوں نے روزے فرض ہونے کے بعد سے ہر سال اور پریگنینسی اور رضاعت کے دوران چُھوٹنے والے روزوں کا حساب لگایا، تو تعداد 400 سے بھی اوپر نکلی۔ اب وہ سر پکڑ کر بیٹھی ہیں کہ میں تو پورا سال لگاتار بھی روزے رکھوں تو ختم نہ ہوں گے۔ ایسے میں انہیں کہتی ہوں کہ Take one day at a time!
بس نیت کر لیں اور ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں جسکے مطابق روزے رکھتی رہیں۔ ایک دن آن، ایک دن آف۔ یا پھر پیر سے جمعرات تک چار روزے رکھیں اور جمعہ، ہفتہ، اتوار نہ رکھیں لیکن بہرحال اس کام کو priority پر رکھیں اور جب آپ نیت کر لیتے ہیں تو آسانی خود ہی ہونے لگتی ہے۔ اس چار ماہ میں لگ کے روزے رکھیں، اور باقی سال میں جب بھی ہمت کر سکیں.
چند دن میں نومبر شروع ہونے کو ہے۔ سب کمر کس لیں۔ افطار کے وقت کی دعا میں یاد رہے تو میرا بھی نام لے لیجیے گا۔
وضاحتی نوٹ : کچھ schools of thought کے مطابق روزہ رکھنا ضروری نہیں، صرف فدیہ دے دینا کافی ہے۔ ایسے میں آپ اپنے حالات کی مناسبت سے کسی مفتی صاحب سے فتوی لے لیجیے یا اپنے سکول آف تھاٹ کے مطابق عمل کر لیجیے۔ پوسٹ کا مقصد صرف ترغیب دینا ہے، بحث کرنا نہیں۔
تبصرہ لکھیے