خون سرخ رنگ کا ایک سیال ہے اور اللہ تعالیٰ کے عظیم جسمانی نعمتوں میں سے ایک ایسی عظیم نعمت ہے نہ تو اسکی کوئی مثل ہے اور نہ ہی اسکی کوئی بدل ہے۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں علماء کرام و فقہاء کرام انسانی خون کی خرید و فروخت کو ممنوع قرار دیتے ہیںکیونکہ انسانی خون اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء ہے اور عطاء کی ہوئی چیز کی خرید و فروخت ممنوع ہے۔ لیکن انسانیت کی مدد کے پیش نظر ضرورت کے وقت خون کا عطیہ کیا جاسکتا ہے۔ قارئین آئیں ہم اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت (خون)کے حوالے سے کچھ جانتے ہیں۔
انسانی جسم میں عام طور پر 5-6لیٹر خون ہوتا ہے اور انسانی دل ایک سیکنڈ میں 5لیٹر خون صاف کرتا ہے تاکہ اس سے فاسد مادوں کو الگ کرکے تازہ خون جسم کو مہیا کیا جائے اس مقصد کے لئے خون کو پمپ کرتا ہے ۔ اس عمل کے دوران دل کے سیلز سکڑتے اور پھیلتے ہیں اس کو ہارٹ بیٹ کہتے ہیں۔ جسم میں باقاعدہ شریانوں اور وریدوں کا نظام موجود ہے ان کے ذریعے دل خون تک پہنچتا ہے۔ پھر دل اس کو پمپ کرنے کے بعد شریانوں کے ذریعے وریدوں اور باریک نالیوں کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں تک پہنچتا ہے۔ میڈیکل سے منسلک ڈاکٹرزاور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسانی بدن میں لاحق جتنی بھی بیماریاں ہیں ان سب کی تشخیص خون ٹیسٹ سے ہوتا ہے گویا اللہ تعالیٰ نے انسانی بدن میں موجود تمام بیماریوں کی تشخیص خون میں رکھ دی ہے۔
مؤرخین کی ریسرچ کے مطابق ایک وقت تھا جب انسان کی شخصیت کو پہنچانے کے لئے نجومیوں سے رجوع کرنا پڑتا تھااور اس مقصد کے لئے بھاری فیس بھی ادا کرنی پڑتی تھی،
لیکن بدلتے وقت نے انسان کے خیالات میں تبدیلی لانے کے ساتھ ساتھ اسے سائنسی ترقی کی جانب بھی گامزن کردیا۔ جسکی بدولت وہ کافی حد تک باآسانی مختلف انداز میں اپنے بارے میں جان لیتا ہے۔ کیونکہ اب انسان کی شخصیت کی خصوصیات خون کے گروپس کی بدولت بھی معلوم کی جاسکتی ہے۔جاپان کے سائنسدانوں نے انسانی شخصیت کے حوالے خون گروپس پر ایک تفصیلی تحقیق کی ہے کہ کس طرح سے انسانی خون گروپس انسانی شخصیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپA Positive ہے تو اسکی شخصیت قائدانہ صلاحیت رکھنے والی ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ A Negative ہے تو اسکی شخصیت محنت کش والی ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ B Positive ہے تو اسکی شخصیت میں جانثاری (دوسروں کے لئے قربانی دینے والا) ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ B Negative ہے تو اسکی شخصیت میں خود غرضی اورمطلب پرستی ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپO Positive ہے تو اس کی شخصیت میں جذبہ ایثاری (ہر ایک کے کام آنے والا)بہت ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ O Negative ہے تو اسکی شخصیت میں تنگ نظری ہے۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ AB Positive ہے تو اسکی شخصیت کند ذہین ہے یعنی بہت ہی مشکل سے کوئی کام سمجھ پاتے ہیں۔
اگر کسی کا بلڈ گروپ AB Negative ہے تو انکی شخصیت حاضر دماغی اور انتہائی چست وچلاک والی ہے۔
جاپان کے ایک مشہور ڈاکٹر Akira Koikeکہتے ہیں کہ انسانی شخصیت کو پہچاننے کے لئے جاپان کے سائنسدانوں نے جو تحقیق کی ہے وہ کافی حد تک درست ہے یعنی یہ تحقیق60%تک درست ہے۔
جبکہ مصر سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور ڈاکٹرمصطفی محمود نے کہا ہے ہے کہ انسانی شخصیت کوجانچنے کے حوالے سے جو تحقیق کی گئی ہے وہ 30% تک درست ہے ۔
خون کے اقسام
۱۔سرخ ذرات(Red cells) جوہمارے جسم کو آکسیجن فراہم کرتا ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ اخراج کرتا ہے۔
۲۔سفید ذرات (white cells) جو ہمارے جسم کے قوت مد افعت کاذمہ دار ہے تاکہ ہم مختلف بیماریوں کا مقابلہ کر سکیں ۔
۳۔پیلے ذرات(Platelets) ہمارے خون میں جمنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے اور بہتے ہوئے خون کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
۴۔پانی پر مشتمل حصہ پلازما (Plasma)جوخون کو مائع یعنی بہائو کی حالت میں رکھتا ہے اس کے علاوہ پلا زما میں پروٹین اور دیگر بے شمار عنا صر ہوتے ہیں جن کے مخصوص کام ہوتے ہیں ۔ مذکورہ خون کے چاروں اقسام انسانی جسم کیلئے مخصوص کام انجام دیتے ہیں۔
خون کو عطیہ دینے کے فوائد۔
شریعت نے خون کے خرید و فروخت کو ممنوع قرار دیا ہے۔ لیکن خدمت انسانیت کی بناء پر ضرورت مندوں کو خون کے عطیہ کرنے کو نہ صرف جائز بلکہ کار ثواب قرار دیا ہے کیونکہ عطیہ خون ایک عظیم صدقہ ہے۔ خون دینے کے بے شمار فوائد ہیں ۔ پہلا کسی انسان کی جان کو بچانا اگر دیکھا جائے تو اس سے بڑھ کر دنیا میں اور کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس عظیم عطیہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم اجرہے اور میڈیکل کے نقطہ نظر سے بھی اس کے بہت سے فوائد ہیں انمیں سے چند ایک یہ ہیں ۔ ہر انسان کے بدن میں اسکی ضرورت سے اضافی03بوتل خون ذخیرہ ہوتا ہے۔ میڈیکل ریسرچ کے مطابق ایک تندرست انسان مرد و عورت ہر تین ماہ بعد خون کا ایک بوتل عطیہ دے سکتا ہے۔اس عطیہ کا فائدہ انسانی جسم کو یہ ہوگا کہ انسانی بدن کا کیسٹرول قابو میں رہے گا اور موٹا بھی نہیں ہوگا۔ ہارٹ اٹیک ہونے کا خدشہ بھی کم ہوگا۔ ہر تین ما ہ بعد خون کا عطیہ دینے سے اضافی خون جو انسانی بدن سے کم ہوگا اسکی جگہ نیا خون بنے گا اور اس نئے خون کی بدولت تندرستی اور توانائی بہترین انداز میں انسانی بدن میں اثر انداز ہونگے اور کسی بھی بیماری کے لاحق ہونے کا اندیشہ بھی کم ہوگا اور جگر نیا خون پیدا کرتا ہے جسکی وجہ سے انسانی بدن میں چستی پیدا ہوتی ہے۔
قارئین بلڈ ڈونیشن کے حوالے سے کئی آرگنائزیشن خدمت انسانی کے لئے محض اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے بر سر عمل ہیں۔ جو ہمہ وقت مستحقین مریضوں کے لئے بلڈ ڈونیشن کی جستجو میں لگے رہتے ہیں۔ اس طرح اگر کوئی آرگنائزیشن آپ کے علم میں ہے تو دیر مت کیجئے اور نہیں خون کا عطیہ کیجئے کیونکہ عطیہ خون ایک نا ختم ہونے والا صدقہ جاریہ ہے جو دنیاوی اور اخروی فائدہ سے خالی نہیں اور کچھ ایسے آرگنائزیشن بھی ہیںجو ممبرز بھی بناتے ہیں تاکہ بذاتبلڈ ڈونر زکو اگر خدانخواستہ خون کی ضرورت پڑ جائے تو باآسانی مہیا کرتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسے بلڈ ڈونیشن آرگنائزیشن جون عطیہ کیے ہوئے خون کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے