(I feel safe at home!)
لیکن ذرا ٹھہریے، ایک نظر کرہ ارض پر ڈالتے ہیں، مشرق سے شروع کرتے ہیں:
برما میں پچھلے سالوں میں جس طرح مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی وہ انسانیت کے خلاف بدترین جرائم ہونے کے باوجود، انھیں روکنے کے لیے کوئی پیش بندی نہیں کی گئی بلکہ اپنے مفاد کے لیے اسے نظر انداز کیا گیا۔ الٹا انھیں دنوں میں برما کے فضائی اور بری چیفس پاکستان کا دورہ کرکے گئے لیکن کسی کو آواز اُٹھانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ ان کے لیے صرف ریڈ کارپٹس ہی بچھائے گئے۔
تھوڑا آگے چلیے بنگلہ دیش میں جابر حکمران حسینہ واجد انڈیا کو خوش کرنے اور پرانے بدلے چکانے کے لیے، ہر اس آواز کو دبا دینا چاہتی ہے جو اسلام کے لیے بلند ہو۔ اس لیے وہاں اسلام پسندوں کی زندگی ہر وقت خطرے میں ہے۔
ہندوستان میں مسلمان شودروں سے بھی کمتر ہیں، اور ان کی جان، مال اور عزت کی قیمت اتنی ہی ہے جتنی کسی کیڑے مکوڑے کی ہوتی ہے لیکن پھر بھی سیکولر اور شائننگ انڈیا کا کچھ نہیں بگڑتا۔ کشمیر میں انڈین فوج لوگوں کو قتل کر رہی ہے، اندھا بنا رہی ہے، گرفتار کر کر کے جیلوں میں ڈال رہی ہے اور ہم اقوام متحدہ کے منتظر ہیں۔
اس سے اوپر دیکھیے تو روس میں اسلام کا نام لینا بھی جرم ہے، اور اس سے نیچے وسطی ایشائی ریاستوں میں روس کی سرپرستی میں حکمرانوں نے اسلام کے نام لیواؤں کا جینا حرام کیا ہوا ہے، ہزاروں کی تعداد میں اسلام پسند داعی جیلوں میں بند ہیں، جن کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ اسلام کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی دیکھیے تو چین کے صوبے سنکیانگ میں مسلمانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے، اس کا عشر عشیر بھی دنیا کے سامنے نہیں آتا، بس اتنا سمجھ لیجیے کہ نہ داڑھی رکھنے کی اجازت ہے اور نہ نماز روزے کی۔ باقی آپ خود سمجھ دار ہیں۔
نیچے اتریے تو افغانستان پر امریکہ قابض ہے، جس کے قبضے کے نتیجے میں پندرہ لاکھ سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں اور جو لوگ اس کے قبضے کے خلاف لڑے، پہلے مجاہد اور اب دہشت گرد بن چکے ہیں۔ (چو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے)۔
ذرا اور نیچے اتریے تو پاکستان میں امریکی پشت پناہی سے چلنے والی تحریک طالبان پاکستان، ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک، بلیک واٹر اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کی وجہ سے ایک لاکھ سے زیادہ لوگ مارے جاچکے ہیں۔ لیکن اگر پھر بھی کوئی امریکی تھرڈ کلاس آفیسر پاکستان آجائے تو سب سر جھکائے حاضر ہو جاتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ایران موجود ہے جہاں امام خمینی نے مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کے نام پر مذہبی حکومت قائم کی تھی۔ لیکن آج تک اس کی طرف سے ایک بھی گولی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف نہیں چلائی جاسکی۔ گویا دکھانے کے دانت اور ہیں، کھانے کے اور۔ لیکن مسلمانوں میں سنی شیعہ تفریق بڑھانے میں اس کے حکمران پیش پیش ہیں۔ اور شام ، عراق اور یمن میں امریکی پلان کے آگے بڑھاتے ہوئے سنی شیعہ تفریق کی آڑ میں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں۔
آگے چلیے تو مسلمانوں کی خلافت کا آخری مرکز ترکی ہے لیکن آج اتاترک جیسے حکمرانوں نے اسے طوائف کا عکس بنا دیا جسے اپنا سب کچھ لٹا کے بھی کچھ ہاتھ نہ آیا۔ سیکولرازم آج بھی اس کے اسلامی تشخص پر حملہ آور ہے اور اسلام پسندوں کو راستے سے ہٹانا چاہتا ہے لیکن راوی چین ہی چین لکھتا ہے کیونکہ سر پر سکارف لینے کی آزادی ہے۔
ذرا نیچے جھانکیے تو پورا مڈل ایسٹ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہے۔
شام میں ظالم بشار الاسد کے ہاتھوں اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ مسلمان مارے جا چکے ہیں۔ اور جو لوگ اس کے ظلم کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں انھیں دہشت گرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ رسول اللہ ﷺ کی پیش گوئیوں کے عین مطابق شام خلافت کا مرکز بننے کے لیے بےتاب ہے لیکن کفار اور ان کے ایجنٹ حکمرانوں کی مدد سے ہر ہتھکنڈا استعمال کرکے اسے روکا جا رہا ہے۔ امریکہ کے بعد روس بھی خطے میں اتر آیا ہے اور مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگین کر رہا ہے۔ دن رات بمباری کرکے بچوں اور عورتوں کو مارا جارہا ہے۔ حلب بے حال ہے لیکن۔
عراق امریکی موجودگی اور اس کے ایجنٹ حکمرانوں کی وجہ سے سنی شیعہ تفریق کا مرکز بن چکا ہے۔ اور یہیں نام نہاد خلافت کا اعلان کرنے والی تنظیم داعش اپنے اعمال سے خلافت کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ امریکی پلان کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے، جس کا ایک فریق ایران اور حزب اللہ ہیں اور دوسرا فریق داعش ہے۔
اس کے نیچے سعودی عرب ہے جہاں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات واقع ہیں۔ لیکن آل سعود اپنے رویے کی وجہ سے تنہا کھڑے ہیں۔ جنھیں قیادت کرنی چاہیے تھی، وہ آلہ کار ہیں، اسلامی تحریکوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اب خود گھیرے میں ہیں، پراکسی جنگوں میں مسلمانوں کا خون بہانے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا۔
اس کے ساتھ ہی یمن ہے جو آج کل دو سپر پاورز کی لڑائی کا مرکز بنا ہوا ہے، جس کے لیے مسلمانوں کو آپس میں لڑوا کر ایک دوسرے کا خون بہایا جا رہا ہے اور انھیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
یہیں کہیں ایک خنجر کی طرح اسرائیل مسلمانوں کے سینے میں پیوست ہے جہاں مسلمانوں کا خون پانی سے بھی زیادہ سستا ہے۔ اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بےحرمتی معمول کی بات ہے۔
مزید نیچے جھانکیے تو افریقہ بڑی طاقتوں کی لڑائی کا مرکز ہے لیکن نشانہ صرف مسلمان ہیں۔ اور وہ بھی ایک دوسرے کے ہاتھوں۔ یہیں کہیں بوکو حرام جیسی تنظیمیں ردعمل کے نام پر مسلمانوں کا خون بہا رہی ہیں۔
اوپر یورپ میں میں آہستہ آہستہ اسلام کو ایک ڈراؤنا خواب بنا کر پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کی زندگی مشکل سے مشکل بنائی جا رہی ہے۔ داعش کے نام پر اسلام کو ایک دہشت گرد مذہب کی صورت میں پیش کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مظلوم مسلمانوں کی مدد سے ہاتھ کھینچنے کے لیے بھی رائے عامہ ہموار کی جا رہی ہے۔
بحر اوقیانوس پار کر جائیے تو امریکہ میں مسلمانوں کو ویسے ہی تیسرے درجے کے شہری کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور یہیں سے پوری دنیا کے اندر عالم اسلام میں بےچینی، آگ بڑھکانے، قتل و غارت کے منصوبے بنائے جاتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے لوگ مسلمانوں کو فساد کی جڑ قرار دے رہے ہیں۔
الغرض پوری دنیا کا نقشہ اُٹھا کر دیکھ لیجیے، مر رہا ہے تو مسلمان، لٹ رہا ہے تو مسلمان، جل رہا ہے تو مسلمان، کٹ رہا ہے تو مسلمان۔ ہر جگہ ذلت اور رسوائی ہم پر مسلط ہے۔ دنیا میں مسلمان کی جان، مال اور عزت سب سے زیادہ سستی ہے۔
لیکن وہی مسلمان دنیا میں جہاں بھی ہے، عملی تصویر اس بات کی ہے کہ مجھے کیا ! کیونکہ،
آئی فِیل سیف ایٹ ہوم !
تبصرہ لکھیے