ہوم << ہائے میرا شہزادہ - طالبۃ الفردوس

ہائے میرا شہزادہ - طالبۃ الفردوس

چار دن سے وہ اس میں آنے والی تبدیلی کو دیکھ رہی تھی، وہ آخر ماں تھی بچے کے بدلتے سب رنگوں سے آشنا، وہ ضدی سا لاڈلا انور اب اچانک بہت خاموش ہو گیا ہے، کھانا کم کر دیا اور کسی وقت میں بالکل ہی نہ کھاتا بلکہ بہت مسکینت سے کہتا، ماں یہ روٹی آپ کھا لو اور خاموشی سے اٹھ کر چلا جاتا اور اپنے باپ سے کترانے لگا، اس کا سامنا نہ کرتا. پانچ بیٹیوں کے بعد اپنے بڑھاپے کی اولاد انور کے تیور عجیب ہوتے جارہے تھے، وہ کلاس کا ہونہار طالب علم تھا مگر کل ہی محلے کے استاد نے کہا کہ وہ پڑھائی میں دلچسپی نہیں لے رہا اور ہر کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا ہے، ماں کا کلیجہ کٹ کٹ جا رہا تھا مگر اس نے بھی حکمت کا دامن نہ چھوڑا، دوپہر میں سوئے جاگے بیٹے کے بالوں میں اپنی انگلیوں سے ممتا کا لمس اتارتی، وہ اس کی دراز پلکوں کا اضطراب دیکھ رہی تھ،ی معصوم ہونٹ کسی راز کو چھپانے کی تگ ودود میں پھڑ پھڑا رہے تھے، خاموشی کا راج تھا کہ بالآخر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور بولا:
ماں کیا ہم بہت غریب ہیں؟ کیا ہمارے گھر کھانے کو روٹی نہیں ہوتی؟ کیا تو کئی کئی دن فاقے کرتی ہے؟ کیا بابا ریڑھی لگاتے ہوئے تھک جاتا ہے؟ ماں کیا ہماری بہنوں کی شادیاں نہیں ہو رہیں؟ مجھے بتاؤ ناں ماں کیا ہم لاوارث ہیں؟ حکومت کو ہماری مدد کرنی چاہیے؟
ماں نے تڑپ کر انور کو ساتھ لگا لیا، وہ ششدر رہ گئی، ضبط کے باوجود وہ کانپ رہی تھی. انور یہ سب تم سے کس نے کہا؟ ماں نے اپنے گیارہ سالہ بیٹے سے پوچھا، وہ میرا دوست ہے ناں صفدر، اس کے گھر کمپیوٹر پر ابا کی تصویر آ رہی تھی، ابا جو ریڑھی لگا کر بیٹھا تھا، صفدر نے مجھے دکھایا.
ماں تجھے پتہ ہے کمپیوٹر میں جو چیز ہو، وہ ساری دنیا دیکھتی ہے، وہ کہہ رہا تھا یہ فیس بک ہے، تیرے بابا کی فوٹو لگی ہے اور لکھا ہے غریب بوڑھا آدمی جس کی بیوی فاقے سے مر رہی ہے اور بیٹیاں اچھے رشتوں کے انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں. حکومت کو ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے. ماں ساری دنیا کو پتہ چل گیا ہم غریب ہیں، ماں صفدر کہہ رہا تھا کہ یہاں پر لوگ غریبوں کی مدد کے لیے ایسے لکھتے ہیں مگر ہمارے گھر تو کوئی مدد نہیں آئی، مجھے سب دوستوں سے شرم آتی ہے، ماں مجھے نہیں پڑھنا، میں کام کروں گا، ابا کو بولو گھر رہے. وہ بلک بلک کر رو رہا تھا.
ماں اسے بتانا چاہتی تھی کہ بیٹا ہم عزت دار غیرت مند لوگ ہیں، تمہارا بابا ہمیں رزق حلال کھلاتا ہے، وہ محنت کرتا ہے بھیک نہیں مانگتا، اگرچہ ہم غریب ہیں مگر اپنی زندگی سے مطمئن ہیں. بیٹا تم خوش قسمت ہو کہ تمھارا باپ تمہیں اپنے ہاتھ سے کھانا کھلاتا ہے، بیٹیوں کے سب چاؤ پورے کرتا ہے مگر اس کا معصوم لعل سر پر ساری دنیا کی شرمندگی کا بوجھ اٹھائے نجانے کب رو رو کر سو گیا تھا.
وہ سوچ رہی تھی کتنے ہی انور اس موئی فیس بک کی وجہ سے خود داری سے محروم ہو کر خود ترسی کا شکار ہو رہے ہیں، یہ حکومت اسے بند کیوں نہیں کرتی، ہماری زندگی میں ناس پیٹی نے زہر گھول دیا...
ہائے میرا شہزادہ..!

ٹیگز

Comments

Click here to post a comment