پچھلے دنوں پاکستانی کرکٹ کے سب سے چہیتے آل راؤنڈر شاہد آفریدی اور ماضی میں پاکستان کے بہت بڑے بلے باز جاوید میانداد کی آپس میں نوک جھونک ہوئی تھی۔ ٹی وی چینلز نے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کیا، دونوں طرف سے جو تیر چل رہے تھے، ان کی سطح گرتی جا رہی تھی۔ میانداد ذاتی تبصرہ تک کرنے لگے تھے۔ پھر خبر آئی کہ کچھ سینئر پاکستانی کرکٹرز کے بیچ بچاؤ کے بعد معاملہ نمٹ گیا۔ لیکن اب پتہ چلا ہے کہ یہ معاملہ بیچ بچاؤ سے نہیں، دھمکی سے سےٹالا گیا ہے، اور یہ دھمکی آفریدی کو دی تھی دنیائے انڈر ورلڈ کے جانے پہچانے ڈان داؤد ابراہیم نے جو میانداد کے قریبی رشتہ دار بھی بتائے جاتے ہیں۔ معروف بھارتی ویب سائٹ سیاست ڈاٹ کام، کے مطابق 12 اکتوبر کو داؤد ابراہیم نے شاہد آفریدی کو دھمکی دے کر معاملہ رفع دفع کرنےاور بدلے میں کچھ مراعات کا تقاضا کیا۔ اب آپ اسے بھتہ سمجھ لیں یا دوستی کی ضمانت، یہ آپ پر ہے۔
پاکستان کےان دو نامی گرامی ہستیوں کے درمیان کافی عرصے سے چكچك مچی ہوئی تھی۔ کیونکہ جاوید میانداد نے پوچھ لیا تھا کہ آفریدی ریٹائرمنٹ کب لوگے۔ ان دونوں کی یہ جنگ بہت خطرناک موڑ پر اس وقت پہنچ گئی تھی جب میانداد نے آفریدی پربہت بڑا الزام لگایا تھا کہ آفریدی ایسا پیسہ کمانے کے لیے کر رہے ہیں۔ اور اس وجہ سے وہ اس عمر میں بھی کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ میانداد نے آفریدی پر میچ فکسنگ کا الزام بھی لگایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایسے کئی معاملات کی معلومات رکھتے ہیں۔ میانداد نے ایک پاکستانی نیوز چینل سے بات چیت میں کہا تھا کہ شاہد آفریدی اپنے بچوں کی قسم کھا کر کہیں کہ انہوں نے پاکستان کے میچ فکس نہیں کیے ہیں اور پاکستان کی عزت کو نیلام نہیں کیا ہے۔ اور یہ کہ میں گواہ ہوں، میں نے انہیں پکڑا ہے، میں نے پوری ٹیم کو پکڑا تھا۔ یہ لوگ میچ فکس کرنے والے تھے، اس لیے پیسوں کے بارے میں بات کرتے تھے۔
اس کے بعد آفریدی میانداد کے خلاف قانونی ایکشن لینے والے تھے۔ سارے الزامات کے بعد شاہد نے میڈیا سے کہا تھا کہ میانداد کا پیسوں کو لے کر ہمیشہ ہی لالچ رہا ہے اور ان کو وہ ثبوت چاہییں جن کے لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ کھلاڑی میچ فکسنگ میں پھنسے ہوئے ہیں. اگرچہ بہت سے سینئر پاکستانی کھلاڑیوں نے اس مڈ بھیڑ کو بند کروانے کے لیے دونوں کے درمیان دخل دیا تھا، جن میں عمران خان اور وسیم اکرم بھی شامل تھے۔ ہفتہ کو دونوں رنجشیں دور کرنے کے لیے ایک دوست کے گھر پر ملے۔ اس میٹنگ کی ویڈیو میں دونوں ایک دوسرے کو مٹھائیاں پیش کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ جب سے میانداد نے اپنے کہے الفاظ واپس لیے ہیں، سب ٹھیک ہے۔ شاہد کے میانداد کے لیے لفظ تھے، میں آپ سے مل کر خوش ہوں، میں کبھی نہیں چاہتا تھا کہ آپ مجھے سوری بولیں کیونکہ آپ مجھ سے بڑے ہیں۔آپ نے اپنی کہی بات واپس لے لی ہے یہی میرے لیے کافی ہے۔ میں نے بھی ان ساری چیزوں کے لیے دکھی ہوں جو میں نے کہیں، انہوں نے شاید آپ کو دکھ پہنچایا ہو۔
مگر اس دو ہفتہ کے اتار چڑھاؤ سے پاکستان کی جو جگ ہنسائی ہوئی، پاکستان کے بارے میں باہر کے میڈیا نے جو زہر اگلا اور اس سے پاکستان کے تشخص پر جو منفی اثر پڑا اس کی ذمہ داری کون لے گا؟۔ کیا یہ دونوں بڑے لیجنڈ اس مثبت امیج، جو ان دونوں نے کئی سالوں کی محنت سے بنایا تھا، کو نقصان پہنچانے کا مداوا کرسکیں گے؟ ان کی آپسی رنجشیں جو بھی تھیں لیکن انھیں بیچ چوراہے لانے کی کیا ضرورت تھی، اس کے بعد پاکستان کرکٹ پر باہر کے لوگوں نے جو انگلیاں اٹھائیں اس کا جواب کون دے گا؟
میڈیا نے بھی اس معاملے میں منفی کردار ادا کیا. میڈیا ہر چھوٹی بڑی بات کو خبر کی زینت بناتا دیتا ہے، وہ ایسے معاملات کو دنیا کے سامنے لانے سے پہلے ایک منٹ کے لیے کیوں نہیں سوچتے کہ اس خبر سے پاکستان اور پاکستانیوں کو بحیثیت قوم کس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ گا؟ آخر کب ہم بحیثیت قوم ایک اجتماعی سوچ کو لے کر چلنے والے بنیں گے، جہاں ہم کوئی بھی بات کسی بھی مسئلے پر بولنے اور اس کی بےجا تشہیر کرنے سے پہلے اپنی قومی کردار ، قومی تشخص اور اور اپنی قومی عزت و آبرو کو اپنے ذاتی سوچ اور فائدے سے بڑھ کر مانیں گے۔
تبصرہ لکھیے