ہوم << کھیل اور سیاست کا انوکھا موازنہ - محمد عمر

کھیل اور سیاست کا انوکھا موازنہ - محمد عمر

محمد عمر کچھ دن پہلے ایک نیوز چینل پر سرخی چل رہی تھی (کراچی میں کرکٹ کا انوکھا شو)
آئیے پہلے اس شو کے بارے میں بات کرتے ہیں جس میں انوکھا کا لفظ استعمال کیا گیا اور یہ لفظ کیوں استعمال کیا گیا اس کا جواب کالم کے آخر میں ملے گا.
دراصل کرکٹ کے اس شو میں پاکستان کے مختلف شہروں لاہور, اسلام آباد اور کراچی سے لڑکوں کو ٹرائیل کے لیے بلایا گیا تاکہ اچھا ٹیلنٹ سامنے آسکے.
اس شو میں ہزاروں لڑکوں میں سے صرف چوبیس لڑکوں کا انتخاب کیا گیا جن کی کارکردگی ماہرین کی نظر میں بہت اچھی تھی.پھر ان چوبیس لڑکوں کو دوبارہ پرکھا گیااور ان میں سے صرف 2 لڑکوں کو بہترین ٹیلنٹ قرار دے کر انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے چنا گیا.ان ماہرین میں مختلف ملکوں کے باؤلر, بیٹسمین, فیلڈر اور کمنٹیٹر تھے جنہوں نے سات دن میں اس کام کو انجام تک پہنچایا.
آپ اندازہ لگائیے کہ یہ کرکٹ تھی اور ایک کھیل جس میں اتنی زیادہ شفافیت دکھائی گئی.
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کھیل ہمارے لیے سیاست میں کیا رہنمائی کر سکتی ہے.
قارئین کو کالم کے اس حصے میں جواب ملیں گے.
1.لیڈر کیوں پیدا نہیں ہوتے؟؟؟
2.کیا موجودہ دور میں کوئی لیڈر ہے؟؟؟
3.سیاست کو کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے؟؟؟
ہمارے ملک کی سیاست چند پارٹیوں کے ہاتھ میں ہے اور ان پارٹیوں میں بھی گنے چنے نام ہیں جو باربار مختلف پارٹیوں سے منتخب ہو کر ایوان تک چلے جاتے ہیں.ہر پارٹی میں کرپٹ لوگوں کا ہجوم ہے جو وقت آنے پر اپنے کرپٹ رہنما کا دفاع بھی کرتے ہیں اور ان کی تعریف میں قصیدے اور غزلیں بھی پڑھتے ہیں جب کوئی رہنما دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے تو شہید کا لیبل بھی یہی لوگ لگاتے ہیں.
عوام بھیڑ چال کی طرح مختلف نعرے سن کر ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں. پچھلے چند سالوں سے تبدیلی کا نعرہ بھی سنا گیا جس کا مقصد سٹیٹس کو اور کرپشن کو ختم کرنا تھا بد قسمتی سے اس چھتری کے نیچے بھی کرپٹ لوگوں نے پناہ ڈھونڈ لی.نعرہ تو خیر اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے لیکن پارٹی ابھی زندہ ہے.یہ کرپٹ لوگ ہر پارٹی میں کیوں ہیں؟؟؟ یہ کینسر ختم کیوں نہیں ہوتا؟؟؟
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم گاؤں کے کونسلر سے لے کر MNA تک اس شخص کو ٹکٹ دیتے ہیں جو با اثر ہو اور بددیانتی کا مجموعہ ہو.
ہاں اگر یہی کام کراچی کی کرکٹ کی طرح شفاف ہواور کونسلر سے لے کر MNA تک انتہائی پڑھے لکھے ایماندار,باکردار شخص کو پارٹی کا ٹکٹ دیا جائے تو کچھ شک نہیں پاکستان حقیقی جمہوریت پر گامزن ہو سکتا ہے.
کیونکہ اچھے لوگ سیاست میں آئیں گے تو اچھا لیڈ ر بھی مل جائے گا اور روایتی خوفناک چہرے والی سیاست سے بھی جان چھوٹ جائے گی جو آج کے نوجوانوں میں اخلاقی تنزلی کی صورت میں نظر آرہی ہے اس کا واضح ثبوت سوشل میڈیا ہے ان سب کا ذمہ دار بھی موروثی سیاست ہے.
اس کے برعکس موجودہ چہروں کے ساتھ انقلاب کی توقع رکھنا کبوتر کا آنکھیں بند کرنے کے مترادف ہے.
اگرسیاسی پارٹی کا چئیرمین کراچی کی کرکٹ کی طرح اچھے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو ملکی مفاد میں ہوں.
مجھے امید ہے کہ پاکستان کی بیس کروڑ عوام میں سے کرکٹ کے گیارہ کھلاڑی اور پارلیمنٹ کے نمائندے آسانی سے مل جائیں گے.
ہماری سوچوں کا معیار اس حد تک گر چکا ہے کہ ہم شفاف شو کو انوکھا کہ رہے ہیں کیونکہ ہم نے کبھی شفافیت دیکھی ہی نہیں.
میری سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ آپ ملکی معاملات میں سنجیدہ نہ ہوں بلکہ سیاست کو کھیل ہی سمجھ لیں تب بھی بات بن سکتی ہے.

Comments

Click here to post a comment