سبزی جیسی غذائیت کا حامل گوشت
یہ دنیا کا پہلا جینٹکلی انجنیئرڈ ممالیہ جانور ہے جس میں ایک پودے کے ڈی این اے کی پیوند کاری کی گئی ہے۔ یہ سُور بنیادی طور پر کم سے کم چکنائی (Fats) والے گوشت کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ’’پاپائےسُور‘‘ کو بیک وقت، سبزی خوروں کو گوشت اور گوشت خوروں کو سبزی کی غذائیت فراہم کرنے کے لیے کامیابی کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ جن جاپانی سائنسدانوں نے پاپائے سُور کو پیدا کیا ہے، ان کا کہناہے کہ، ’’وہ لوگ جو چربی کی وجہ سے گوشت نہیں کھاتے تھے، اب فکرمند ہونا چھوڑ دیں‘‘۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد ہی دوسرے جانوروں کو بھی اِس طریقہ پر پیدا کیا جانا شروع کردیا جائے گا۔
طریقہ فقط یہ ہے کہ پالک کے جینز لے کرمادہ سوُر کے جفتی خلیے (یعنی انڈے) میں داخل کر دیے جاتے ہیں اور پھر وہ خلیہ ایک مادہ (surrogate) کے رحم میں رکھ کر بارآور کروا لیا جاتا ہے۔ کِنکی یونیورسٹی (Kinki University) جاپان میں جینٹک انجنیئرنگ کے پروفیسر ڈاکٹر اَکیرا اِریٹنی(Dr. Akira Iritani) کے بقول،
’’کسی ممالیہ جانور اور پودے کے ملاپ کا، یہ دنیا کا پہلا کامیاب تجربہ ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاپائے سُور مکمل طور پر ایک صحت مند جانور ہے.‘‘
ڈاکٹر اَکیرا نے مزید کہا کہ،
اس پیداوار کے خلاف کئی آوازیں بلند ہوئیں۔ ڈاکنٹر ’’وکی رابن سن‘‘ جو رائل سوسائٹی فار دا پری وینشن آف کُرولٹی ٹُو اینملز‘‘ کے ایک سائنسدان ہیں، نے کہا کہ،
’’اگر لوگ اپنی غذاؤں میں سبزیوں سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں تو انہیں فقط سبزیاں کھانی چاہییں۔ اس ریسرچ کی رپورٹ سے ہم لوگ بےپناہ پریشان ہوگئے ہیں۔ یہ مکمل طو ر پر شرمناک عمل ہےاور ہم اِن تجربات کے وجود پر سوال اُٹھاتے ہیں.‘‘
تیز رفتار اور خودکار علاج کا قوی امکان
روشنی خارج کرنے والے جانوروں کی پیداوار
ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ’’بائیولُومی نَے سینس‘‘ کا استعمال بھی ترقی کرتا چلا گیا اور فی زمانہ سائنسدانوں نے ایسی بلّیاں پیدا کر لی ہیں جو رات کی تاریکی میں روشن ہو جاتی ہیں۔ اوراب سائنسدانوں نے نہ صرف روشن ہونے والی بلّیاں بلکہ گرین فلوراسینٹ پروٹین کے ذریعے روشنی خارج کرنے والے کُتے، چوہے اور سُور بھی پیدا کر لیے ہیں۔
انسان کے ہاتھوں برپا ہونے والا ارتقاء، جہانِ حیرت - ادریس آزاد

تبصرہ لکھیے