ہوم << افغان مہاجرین کی واپسی اور بگڑتی صورتحال - کنزہ اقتدار

افغان مہاجرین کی واپسی اور بگڑتی صورتحال - کنزہ اقتدار

کنزہ اقتدار افعان مہاجرین کی جبری واپسی اور انتظامیہ کی جانب سے ہراساں کیا جانا 40 سال کی قربانیوں اور مہمان نوازی کو ضائع کرنے کے مترادف ہے. افعانستان مہاجرین کا اصلی وطن ہے اور ان کو وہیں واپس جا کر آباد ہونا ہے. لیکن اس مسئلہ کو جس بے ڈھنگے انداز میں حل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے اس سے مزید پیچیدگیاں اور مسائل پیدا ہوں گے. پاکستان کی حکومت اور عوام نے پچھلے 40 سال سے انہیں مہمان بنائے رکھا ہے اور ان سے بھائیوں جیسا سلوک کیا ہے لیکن جبری واپسی اور تنگ کرکے بھیجے جانے سے اس کے ثمرات خرابی میں بدل جائیں گے. ہونا یہ چاہیے کہ دونوں ممالک کی حکومتیں اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک جامع منصوبہ بنائیں اور ان مہاجرین کی نہ صرف باعزت واپسی یقینی بنائی جائے بلکہ افغانستان میں ان کی آبادکاری و بحالی کےلیے بھی مشترکہ کوششیں کی جائیں . افغان حکومت کو بھی چاہیے کہ پاکستان سے دوستی اور برادرانہ رشتہ برقرار رکھے اور اپنے لاکھوں شہریوں کی سلامتی اور آبرومندانہ واپسی کے لیے درست پالیسیاں بنائے.
افغان حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اس کی طرف سے پاکستان دشمن بیانات جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں جس کا فائدہ مشترکہ دشمن اٹھاتے ہیں. اسی طرح پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کرنے کے لیے افغانستان کو را کا اڈہ بنا دینا بھی دانشمندانہ پالیسی نہیں ہے، پاکستان اور افعانستان کے پختونوں میں تاریخی رشتے اور روابط ہیں، افعان عوام کا صدیوں سے خیبر پختونخوا کی تجارت اور کاروبار پر انحصار ہے، افغان سرمایہ کاروں اور کاروباری لوگوں نے یہاں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، ان کے پیش نظر ضروری ہے کہ دونوں طرف سے دوستی کو فروغ دیا جائے، دشمنی سے باز رہا جائے. صوبائی و وفاقی حکومت افعان مہاجرین کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور نقل مکانی کرنے والوں کے ساتھ راستے میں حسن سلوک کیا جائے. افعانستان کی تعمیر نو اور بحالی کام دونوں طرف کی باہمی دوستی کی بنیاد پر ہونا چاہیے.
پاکستانیوں کا یہ شکوہ بجا ہے کہ جس طریقے سے انھوں نے افغان بھائیوں کا خیال رکھا ہے، جس طرح سے اپنے گھروں میں ہی نہیں، دلوں میں انھیں جگہ دی، اپنے کاروبار تک کو آدھا آدھا تقسیم کردیا، اور کبھی بھی انہیں اپنے بہن بھائیوں سے کم نہیں سمجھا، لیکن اسا کے مقابلے میں آج جب ہم افعانستان جاتے ہیں تو اس طرح سے پیش آیا جاتا ہے نہ ویسا سلوک ہوتا ہے.
خطہ جس صورتحال سے دوچار ہے اور پاکستان و افغانستان کو جن مسائل کا سامنا ہے، اس میں نفرتوں کی نہیں، آپس میں جڑنے کی ضرورت ہے. دشمن کے اشارے پر آنے والی نسلوں کو ایک دوسرے کے خلاف نفرت کرنے والا نہ بنائیں، ہم مسلمان ہیں، اور مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا دشمن بن سکتا ہے نہ ایک دوسرے سے نفرت کر سکتا ہے.
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر

Comments

Click here to post a comment