ہوم << مدرسۃ البنات کی مخالفت کیوں؟ سید عدنان کریمی

مدرسۃ البنات کی مخالفت کیوں؟ سید عدنان کریمی

سید عدنان کریمی مفتی احمد ممتاز علمی حلقوں میں بڑا معروف نام ہے، بالخصوص اہل عزیمت انہیں اپنا امام اور صاحبان مناظرہ انہیں اپنا مرشد مانتے ہیں۔ علم و تحقیق، افتا و تصوف، مناظرہ و مکالمہ میں استاذ سمجھے جاتے ہیں۔ مختلف اہل علم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا تاہم مفتی رشید احمد رح (بانی جامعۃ الرشید) کی نظروں کے اسیر ہوگئے، کم وبیش دو دہائی ان کی شاگردی میں رہے، بعد ازاں مفتی رشید احمد رح نے کسی مسئلہ پر ان سے دوری اختیار کر لی اور یہ دوری بڑھتی گئی لیکن مفتی احمد ممتاز اپنے استاذ کو اس مسئلہ پر قائل و مطمئن نہ کرسکے، بالآخر حضرت والا داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے دارفانی سے کوچ کرگئے۔ مفتی احمد ممتاز ان اجل تلامذہ میں سے ہیں جنہوں نے حضرت والا کی کراچی آمد کے بعد کے ابتدائی ایام میں ان سے استفادہ کیا، یہی وجہ ہے کہ مفتی موصوف کی سرشت میں اپنے استاذ کی جرآت و بےباکی اور عزیمت سرایت کرگئی ہے، اسلامی بینکاری کا معاملہ ہو یا ڈیجیٹل تصویر کا قضیہ مفتی موصوف سب سے علیحدہ مؤقف اپناتے نظر آتے ہیں۔
2008ء میں برادر کبیر کی دعوت پر مفتی احمد ممتاز نے ہمارے غریب خانے کو عزت بخشی، بلا کی سادگی، بے مثال عجز و انکسار، علمیت سے بھرپور گفتگو نے مجھے ان کا گرویدہ بنا دیا، ضیافت کے بعد جب انہیں رخصت کرنے لگے تو میں بھی ان لوگوں کے ساتھ ہو لیا جو انہیں مدرسہ پہنچانے پر مامور تھے۔ راستے میں کئی سوالات ذہن کے نہاں خانوں میں کلبلانے لگے، لیکن خاکسار نے ایک سوال پر اکتفا کیا۔ سوال یہ تھا کہ آپ حضرت والا کے تلمیذ رشید ہونے کے باوجود ان سے کیونکر الگ ہوئے؟ چند لمحے کے توقف کے بعد آہ بھری، الفاظ سمیٹتے ہوئے گویا ہوئے ”دراصل بات یہ تھی کہ حضرت والا رحمہ اللہ بنات کے مدرسہ کے سخت مخالف تھے اور امر واقعہ یہ تھا کہ بندہ حضرت والا ہی کے حکم سے یہاں ماڑی پور آیا تھا، امامت وخطابت شروع کی اور یہ نیک کام چلتا رہا، جونہی بنات کا مدرسہ بنا تو حضرت والا بنات کے مدرسہ کی بابت سخت گیر موقف کی وجہ سے مجھ سے تسلی بخش جواب کے خواہشمند تھے، تاہم بندہ انہیں قائل نہ کرسکا تو وہ البغض فی اللہ کے تحت مجھ سے دور ہوگئے۔“
آج نماز جمعہ سے قبل اچانک یہ واقعہ یوں یاد آیا کہ حالیہ دنوں ایک معاملہ تنازعہ کی صورت اختیار کرگیا ہے جس میں ایک جانب مبینہ الزامات تو دوسری جانب الزامی جوابات کا نہ تھمنے والا سلسلہ ہے، الزامات کی ابتدا سابقہ بیوی سے ہوتے ہوئے مدرسۃ البنات کی طرف جاتے ہیں جہاں طالبات سے بھی دست درازی اور عصمت ریزی کے گھناؤنے الزامات ہیں۔ کیا ہی دور اندیش تھے حضرت والا جنہوں نے مدرسۃ البنات کی یکسر مخالفت کر کے تمام فتنوں کا سدباب کردیا تھا، ان کی نگاہ دور بین میں مخالفت کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم اہم نکتہ بےحیائی کا روک تھام تھا۔ کاش کہ اہل مدارس اس سنگینی کو سمجھتے ہوئے مدرسۃ البنات کو صرف غیر رہائشی تعلیم تک محدود کردیں تو بہت سے فتنے اپنے آپ ہی دم توڑ جائیں۔ بنات کے رہائشی مدارس الزامات کا پنڈورا بکس ہیں۔

Comments

Click here to post a comment