600x314

یومِ آزادی اور قوم کی اصلاح کا پیغام – عزیر رحمانی

14 اگست کا دن ہر سال ہمیں ایک عظیم قربانی، جدوجہد اور خواب کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری آزادی کوئی معمولی نعمت نہیں، بلکہ یہ ہزاروں جانوں کی قربانی، لاکھوں دعاؤں اور ناقابلِ تصور قرب و آلام کے بعد حاصل ہوئی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے بحیثیتِ قوم اس آزادی کی قدر کی؟
کیا ہم نے اس ملک کو ویسا بنایا جیسا خواب علامہ اقبال نے دیکھا اور جس کے لیے قائداعظم محمد علی جناح نے دن رات محنت کی؟
آج ہمیں جشنِ آزادی مناتے ہوئے چند لمحے رک کر سوچنا ہوگا کہ ہماری قوم کو کن خرابیوں نے جکڑ رکھا ہے۔ جھوٹ، کرپشن، اقرباء پروری، فرقہ واریت، ناانصافی، اور اخلاقی انحطاط ہمارے معاشرے کے ناسور بن چکے ہیں۔ آزادی کا مطلب صرف بیرونی غلامی سے نجات نہیں بلکہ اندرونی اصلاح بھی ہے۔ اگر ہم آزاد ہو کر بھی اخلاقی زوال کا شکار ہیں تو یہ آزادی ہمیں مکمل ثمر نہیں دے سکتی۔

قوموں کی ترقی کا راز ان کی سچائی، محنت، دیانت اور اتحاد میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ ہمیں آج یہ عہد کرنا ہوگا کہ:
ہم اپنی ذمہ داریاں پہچانیں گے۔ ہم سچ بولیں گے، چاہے اس کا انجام کتنا ہی کٹھن کیوں نہ ہو۔ ہم قانون کا احترام کریں گے، خواہ ہم عام شہری ہوں یا صاحبِ اقتدار۔ ہم تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنائیں گے۔ ہم فرقہ واریت اور تعصب سے بالاتر ہو کر ایک پاکستانی بنیں گے۔

یاد رکھیں!
جو قومیں اپنی اصلاح نہیں کرتیں، وقت ان کی اصلاح تاریخ کے کچرے دان میں دفن کر دیتا ہے۔ آج یومِ آزادی پر ہمیں چراغ جلانے اور جھنڈیاں لگانے کے ساتھ ساتھ اپنے دل میں بھی ایک چراغ جلانا ہوگا — سچائی، انصاف، اور خلوص کا چراغ۔ہمیں پاکستان سے محبت ہے، اور محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اسے بہتر بنائیں، صرف تنقید نہ کریں بلکہ عملی طور پر مثبت تبدیلی کا آغاز خود سے کریں۔ یہی اصل جشنِ آزادی ہے، یہی اصل حب الوطنی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمارے وطن کو سلامت رکھے، اور ہمیں ایک سچی، دیانتدار اور باوقار قوم بننے کی توفیق دے۔ آمین۔