کبھی رنجش، کبھی راحت، کبھی آزار تھا شاید کہانی کا وہ الجھا سا کوئی کردار تھا شاید دلائل پاس تھے پھر بھی ہم اس سے ہار جاتے تھے بہت سادہ تھے ہم یا وہ بہت مکار...
کاوشِ عشق پہ انعام اگر ہو جائے! سامنا تجھ سے سرِ عام اگر ہو جائے! ہر گھڑی سانس کے چلنے سے ہے سینے میں دُکھن اس میں کچھ وقفۂ آرام اگر ہو جائے! دل کی بے وجْہ سی...