بہار نے چمن کو زندگی کے رنگ دینا شروع کیے تو میں نے بھی سوچا، کچھ گل و گلزار کی باتیں لکھوں، بہار میں پھوٹتی کونپلوں کی نزاکت کے تذکرے کروں، چمن میں مہکتی خوشبو کو الفاظ کی شکل دینے کی کوشش کروں، اڑتی تتلیوں اور مچلتی کرنوں کی باتیں کروں، کچھ امید کے دیوں سے دل بہلاؤں، بس میری سوچ تو سوچ ہی رہ گئی،...
دل ودماغ کی تختیوں پر ابھرتے نقوش کو قلم کے اشکِ عقیدت سے دھو کر الفاظ کے لبادے میں تحریر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ سکاریہ یونیورسٹی ترکی میں پی ایچ ڈی علوم اسلامیہ کا طالب علم ہوں، پاکستانی اور ترک معاشرے کی مشترکات اور تبدیلیاں اور اس سے منسلکہ سماجی اور اصلاحی موضوعات دلچسپی کا میدان ہیں۔