وہاں انٹریو کے لیے لڑکے لڑکیاں سب ہی موجود تھے۔\nمگر انٹرویو کے اختتام تک صرف اپائنٹ ہونے والے ہی بچے تھے باقی سب کو فارغ کردیا گیا تھا۔\nاب وہاں کا منظر بدل چکا تھا، اب صرف وہاں لڑکیاں ہی لڑکیاں تھیں۔\nمجھے کچھ حیرانی ہوئی تو پوچھا کہ نان نفقے کی ذمہ داری تو مرد کی ہے، جو لڑکے پڑھ لکھ کر یہاں جاب تلاش کرنے آئے ہیں، وہ اپنے خاندانوں کے نان نفقے کے ذمہ دار ہیں اور جو لڑکیاں آئی ہیں، ان میں اکثریت تعلیم سے فارغ ہو کر رشتہ کے انتظار میں ”جسٹ فارچینج“ کے لیے آئی ہیں، ان پر تو کوئی ذمہ داری نہیں، پھر آپ نے ان کو ان لڑکوں پر ترجیح کیوں دی؟\nجواب ملا:\nاسی لیےکہ لڑکیاں ”سستی“ مل جاتی ہیں.\nمیں نے حیران ہوکر دیکھا تو وضاحت آئی کہ دراصل وہ کم پیسوں میں زیادہ کام کرنے کے لیے آرام سے راضی ہوجاتی ہیں کیونکہ ان میں سے اکثریت نے اپنی سیلری سے بس نئے کپڑے، نئے جوتے اور جیولری اور کاسمیٹکس ہی تو خریدنا ہوتا ہے۔\nجبکہ لڑکے وقت پر کام کر کے بھاگنے کے چکر میں ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے آگے پھر کسی پارٹ ٹائم جاب پر جانا ہوتا ہے۔\nمیں سوچنے لگی کہ ان لڑکیوں کے رشتوں کا انتظار اس وقت ہی ختم ہوگا جب یہ لڑکے برسر روزگار ہوں گے۔
سستی لڑکیاں - اسریٰ غوری

تبصرہ لکھیے