ہوم << مصنفین اور ایوارڈز- ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور

مصنفین اور ایوارڈز- ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور

آج کے دور میں کتاب پڑھنا اور کتاب لکھنا معدوم ہوتے جا رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود ابھی تک ایسے مصنفین بھی ہیں جو اپنے خرچے پر اپنی کتاب شائع بھی کرتے ہیں اور اپنی کتاب کو مفت میں لوگوں میں تقسیم بھی کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کی حوصلہ افزائی کرنے والا کوئی نہیں ہے. حکومتی سطح پر بھی ایسے مصنفین کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے. چند لوگوں نے کچھ عرصہ قبل ان مصنفین کے لئے ایوارڈ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تا کہ ان کی کچھ تو حوصلہ افزائی ہو . ابھی حال ہی میں ایف جے رائٹرز فورم پاکستان نے بھی ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں ایسے مصنفین کو دعوت دی گئی جن کی کتب 2020-21میں شائع ہوئیں. ملک بھر سے مصنفین نے اپنی کتابیں ہمیں ارسال کیں. اس میں ہم نے شاعری اور نثر کے علاوہ اسلامی کتابیں بھی شامل کی تھیں. اس کے علاوہ ہمیں افسانوں ،ناولوں اور سفر ناموں پر مشتمل کتابیں بھی موصول ہوئیں. پہلے ہم نے کتابوں پر مقابلہ کا اعلان کیا تھا لیکن نئے لکھاریوں کے علاوہ کچھ ایسے مصنفین بھی مقابلے میں شریک ہوئے جو پی ایچ ڈی لیول کے پروفیسر صاحبان بھی تھے. ایسے میں مقابلہ کرنا ناانصافی ہوتا اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ مقابلے میں آئی تمام کتابوں پر ایوارڈ اور سرٹیفکیٹ دیے جائیں اور ہم نے ایسا ہی کیا.

70 سے زائد مصنفین کو الحمراء ادبی بیٹھک میں مارچ 2022 میں ٰٓایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں مہمان خصوصی کے طور پر سینئر تجزیہ نگار اور شاعروں کو دعوت دی گئی جس میں ایثار رانا صاحب،اداکار راشد محمود صاحب ،اقبال راہی صاحب ،ممتاز راشد لاہوری صاحب ،عدنان عالم صاحب ،ندیم نظر صاحب اور محترمہ فضیلت بانو صاحبہ قابل ذکر تھیں. ان سب مہمانان خصوصی نے اپنے خطاب میں ایف جے رائٹرز فورم پاکستان کی اس کاوش کو سراہا اور امید کی کہ آئندہ ہم بھی تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور کے ساتھ کھڑے ہوں گے اس سے میری حوصلہ افزائی ہوئی یقیناً جو بھی اچھا کام کرتا ہے میری قوم اس کا ساتھ ضرور دیتی ہے میں نے مصنفین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے لئے آئیندہ بھی ایسی تقاریب منعقد کرتا رہوں گا اور امید کرتا ہوں کہ آپ کتاب کے ساتھ جڑے رہیں گے میں آپ سب مصنفین کے ساتھ کھڑا ہوں اس تقریب میں پاکستان کے چاروں صوبوں سے مصنفین نے شرکت کی جو میرے لئے بھی حوصلہ افزا بات تھی ۔

تقریب میں میرے ساتھ تمام ممبران نے بھر پور ساتھ دیا جن کی وجہ سے میں یہ تقریب منعقد کرنے میں کامیاب ہوا میرے ساتھ تنظیم کے صدر جناب شہزاد اسلم راجہ ،نائب صدر امداد الہی قابل ذکر ہیں اس کے علاوہ اکبر علی اور نبیلہ اکبر نے بھی میرا بھر پور ساتھ دیا ہماری اس تقریب کو لاہور کے چینل نے بھی کوریج دی اس کے علاوہ تیس سے زیادہ اخبارات میں ہماری کوریج کی گئی اس تقریب کی خبر تصویروں کے ساتھ شائع کی ۔اس طرح ہماری بھر پور حوصلہ افزائی کی گئی ۔میری حکومت پنجاب سے بھی درخواست ہے کہ آئیندہ پروگرام میں ہمارے ساتھ حکومتی مہمان خاص بھی ہو اجو ان مصنفین کی حوصلہ افزائی کر سکے ہم نے پی ٹی آئی کی حکومتی ذرائع کو درخواست کی تھی لیکن انھوں نے مصروفیت کا بہانہ بنا کر نہ آنے کا عندیہ دے دیا تھا جس سے مجھے مایوسی ہوئی ۔اگر حکومتی سطح پر ہماری حوصلہ افزائی کی جائے تو ہم اس سے بہتر انداز میں تقریب منعقد کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں آخر ایک بندہ کب تک اکیلا ایسا کام سر انجام دے سکتا ہے کیونکہ اب مہنگائی بھی زوروں پر ہے لیکن اس کے باوجود میں نے اس تقریب کو منعقد کیا ۔حالانکہ تقریب کے دوسرے دن میری بیٹی کی شادی بھی تھی لیکن اس کے باوجود میں نے مصنفین سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا ۔انشااللہ آئیندہ بھی اس طرح کی تقریبات منعقد کرتے رہیں گے۔

ایف جے رائٹرز فورم پاکستان اس سے پہلے نو آموز لکھاریوں میں مضمون نویسی کا مقابلہ کروا چکی ہے اور ونر کو کتابیں،ایوارڈز اور سرٹیفکیٹ تقسیم کر چکی ہے انشا اللہ آئیندہ بھی ایسے مقابلے منعقد کرواتے رہیں گے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان مقابلوں میں شامل ہو سکیں خاص طور پر نئے لکھنے والوں کو موقعہ دیا جانا چاہیئے تا کہ انہیں آگے بڑھنے میں مدد مل سکے جب کہ یہاں آگے بڑھنے والوں کی مخالفت شروع کر دی جاتی ہے کیونکہ کچھ مفاد پرست اور خود غرض لوگ بھی یہاں موجود ہیں جو خود تو کچھ کر سکتے نہیں اور جو بلا غرض کسی کے لئے کام کر رہے ہیں ان کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ حکومت پنجاب ہماری اس تقریب کی کوریج سرکاری ٹی وی پر بھی کیاکرے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس بارے میں پتا چل سکے اور ہماری بھی حوصلہ افزائی ہو سکے ۔میں امید کرتا ہوں کہ موجود ہ حکومت ہم ادیبوں کے ساتھ مل کر اردو ادب کے لئے کوشاں ہو گی تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں اور ان کی حوصلہ افزائی بھی ہو سکے۔کتاب شائع کرنا اس دور میں بہت مہنگا کام ہو چکا ہے اس کے لئے بھی حکومت ادیبوں کو کاغذ پر سبسڈی دے تا کہ پرنٹنگ کے اخراجات کم ہو سکیں اس طرح کتاب کی قیمت کم ہو گی تو پھر اسے ایک عام قاری بھی خرید سکے گا۔

Comments

Click here to post a comment